وادی کشمیر میں سرجیکل سامان اور ادویات کی قیمتوںمیں سوسے 8سو فیصدی اضافہ کا انکشاف

پرائیویٹ کلینکوں، نجی ہسپتالوںاور نرسنگ ہوموں اور دواسازکمپنیوں کے درمیان ساز باز کا نتیجہ

سرینگر/07فروری: اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ وادی کشمیر میں پرائیویٹ ہسپتال دوازساز کمپنیوں کے ساتھ ساز باز کرکے مریضوں کو ادویات اور سرجیکل سامان 100سے 800فیصدی اضافی قیمت پر فروخت کرکے عام مریضوں کو دھوکہ دے رہے ہیں ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر میں دواساز کمپنیوں کیلئے کسی الیٰ دین کے چراغ سے کم نہیں جہاں ان دواساز کمپنیوں کو ادویات کیلئے ایک تو منہ مانگی قیمت ملتی ہے دوسرابھارت کے دیگر شہریوں کے بنسبت یہاں سب سے زیادہ ادویات فروخت کی جاتی ہے جن میں اصل و نقل دونوں کا اچھامارکیٹ ہے ۔ کئی نجی اسپتال ، نرسنگ ہومز اور فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے ساتھ گٹھ جوڑ میں طبی کلینک ، مجبور مریضوں کو 100 سے 800 فیصد زیادہ شرح پر میڈیکل ، جراحی کا سامان اور دیگر ادویات فروخت کرتے ہیں۔ کیونکہ عام طور پر نجی صحت کی دیکھ بھال کرنے والے ادارے مریضوں کو ان آلات کی ایم آر پی وصول کرتے ہیں۔ لیکن بے خبر مریض اس بات سے بے خبر ہیں کہ فارما کمپنیوں کے ساتھ گٹھ جوڑ میں یہ ادارے 100 سے 800 فیصد تک کی ایم آر پی کو پرنٹ کروارہے ہیں۔ محکمہ لیگل میٹرولوجی کے عہدیداروں کے مطابق فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے نجی اسپتالوں ، نرسنگ ہومز ، خوردہ فروشوں کو فراہم کردہ غیر قانونی تجارتی مارجن (100-800فیصدی) کے درمیان پایا۔مثال کے طور پر کسی مشہور کمپنی کے انٹراکولر لینس کی بلنگ قیمت6ہزار 606روپے ہے جبکہ مصنوع کی لیبل پر 20ہزارروپے پرنٹ ہوتا ہے ۔ اسی طرح ذیابطیس کی جانچ کیلئے پلس ایکسو میٹر کی اصل قیمت 917روپے ہے تاہم اس پر 4499روپے کاایم آر پی پرنٹ رکھا گیا ہے ۔ اس پر اگر گاہک کو دس فیصدی چھوٹ بھی دیا جائے گا تو پھر بھی یہ قیمت 80فیصدی زیادہ ہے ۔ ادویات اورسرجری کے آلات پر اضافی قیمت چسپاںکرنے کے حوالے سے 2009میں ادویات کی دکانوں، نرسنگ ہوموں اور پرائیویٹ ہسپتالوں کو متنبہ کیا گیا کہ ادویات پر جعلی ایم آرپی پرنٹ کرانے سے باز رہیں تاہم ان کی انتباہ کونظرانداز کیا گیا ۔ ہندوستان کے ڈر پرائس کنٹرول کے حکمنامہ 2013ڈی پی سی او کی شق 20کے تحت کوئی بھی کارخانہ دارسالانہ فیصدی سے زیادہ کسی دوائی کی ایم آر پی میں اضافہ نہیں کرسکتا ہے ۔ یاد رہے کہ یہ معاملہ پہلے ہی ڈویژنل کمشنر کشمیر پاونڈورنگ کے پول کی نوٹس میں لایا گیا ہے جنہوںنے اس سلسلے میںاین پی پی اے ، جی اوآئی نے متعلقہ دفعات کے تحت متعدد دواسازکمپنیوں کو نوٹس بھی جاری کی ہے ۔

Comments are closed.