
رام بن ڈسٹرکٹ ہسپتال میںڈاکٹروںکی ہڑتال؛ مریضو ں کو شدید مشکلات کا سامنا ، بغیر علاج گھروں کو جانے پر مجبور
سرینگر/07فروری:رام بن ڈسٹرکٹ ہسپتال میں ایک بلدیاتی کونسل کی جانب سے ڈاکٹر کے ساتھ بدسلوکی کے بعد ڈاکٹر ہڑتال پر چلے گئے جس کے نتیجے میں گزشتہ روز او پی ڈی بند رہی اور مریض بغیر علاج و معالجہ کے ہی اپنے گھروںکو جانے پر مجبور ہوئے ۔کرنٹ نیو زآف انڈیا کے مطابق ڈسٹرکٹ ہسپتال رام بن میںگزشتہ او پی ڈی کو عام مریضوںکیلئے بند رکھا گیا کیونکہ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے ایک کونسلر کے ذریعہ ایک حاضر ملازم اورایک آن ڈیوٹی ڈاکٹر کے ساتھ بد سلوکی کے خلاف احتجاج کیا۔ تاہم ہنگامی خدمات غیر متاثر رہیں۔ اسپتال کے عملے نے بتایا کہ گزشتہ شام 9 بجے ، پیٹ میں تکلیف میں مبتلا ایک نوعمر لڑکی کو رام بن کے گاؤں کانتھی سے کچھ لوگوں نے اسپتال لایا تھا اور مریض کے ہمراہ ایک ڈرائیور نے ڈاکٹر سے کہا کہ وہ اسے فوری طور پر علاج شروع کرے ۔ تاہم ڈاکٹر نے مریضوں کے تیمارداروں سے کچھ وقت انتظار کرنے کو کہا کیونکہ وہ کچھ دوسرے مریضوں کا علاج کر رہے تھے۔ ڈاکٹر کی طرف سے تاخیر پر ناراضگی سے مریض کے ایک تیماردار نے جیکٹ کھینچ کر ڈاکٹر کو دوسروں کے سامنے گھسیٹ لیا۔مریض کے ساتھ آنے والے ایک اور ملازم نے رام بن کے ایک ڈی ڈی سی کونسلر سے فون کال کی جو بی جے پی کے ضلعی صدر بھی ہیں اور اسپیکر موڈ پر فون کیا جس میں ڈی ڈی سی ممبر نے ڈاکٹر کے خلاف غیر شائستہ زبان استعمال کی۔ اس کے بعد ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل عملہ ڈسٹرکٹ ہسپتال کے باہر جمع ہوا اور اس شخص کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا جس نے مبینہ طور پر میڈیکو کے خلاف غیر مہذب زبان استعمال کی۔جب ڈی ڈی سی ممبر اور ضلعی صدر بی جے پی سے رابطہ کیا گیا تو راکیش ٹھاکر نے بتایا کہ مریضوں کے تیمارداروں کا فون آنے کے بعد میں نے ڈاکٹر سے درخواست کی کہ وہ ایک نازک مریض کے ساتھ تعاون کرے۔ تاہم ٹھاکر نے ڈاکٹر کے خلاف غیر مہذب زبان استعمال کرنے کے الزامات کی تردید کی۔ واقعے کے بارے میں اطلاع ملنے کے فورا بعد ہی ڈپٹی کمشنر رام بن مسرت اسلام نے اسپتال کا دورہ کیا جہاں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل ایسوسی ایشن نے شکایت پیش کی۔
Comments are closed.