ربیہ سعید اغواکاری معاملے میں یاسین ملک اور دیگراں کے خلاف فرد جرم عائد

ٹاڈا کورٹ جموںنے محبوس لیڈر کو 3مارچ کو عدالت میںپیش کرنے کی ہدایت جاری کی

سرینگر/30جنوری/سی این آئی// ٹاڈاکورٹ جموںمیں لبریشن فرنٹ یاسین ملک اور دیگر افراد کے خلاف فرد جرم عائدکیا گیا ہے ۔ا س سلسلے میں کورٹ کے سپیشل جج سنیل گپتا کے سامنے مختلف دفعات کے تحت چارج شیٹ دائر کیاگیا ۔ سپیشل جج نے دلائل سننے کے بعد ملک کو 3مارچ کو کور ٹ میں پیش کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق لبریشن فرنٹ کے چیرمین محمد یاسین ملک اور ان کے دیگر ساتھیوں کے خلاف ٹاڈا کورٹ جموں میں زیر دفعات 364, 368, 120-B ،آر پی سی ، سیکشن 3/4آف ٹاڈاایکٹ 1987اور سیکشن 7/27انڈین آرمزایکٹ کے تحت چارج شیٹ دائر کردیاگیا ۔ اس موقعے پر سپیشل پی پی مونیکا کوہلی اور ایس کے بٹ جو کہ سی بی آئی کی جانب سے کورٹ میں حاضر تھے ۔چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ دسمبر 1989کے پہلے ہفتے میں یاسین ملک اور دیگر افراد نے اُس وقت کے یونین وزیر مرحوم محمد مفتی سعید کی دختر ڈاکٹر ربیہ سعید کواُس وقت اغواکیا تھا جب وہ لل دید ہسپتال سے تربیتی کلاس کے بعد واپس اپنے گھر جارہی تھی کہ ایک منی بس سے اس کو اغوا کرلیا گیا ۔ فرد جرم میں کہا گیا کہ ڈاکٹر ربیہ سعید کو لبریشن فرنٹ کے کارکنوں کی رہائی کیلئے اغواکیا گیا تھا جو اُس وقت مختلف جیلوں میں قید تھے ۔جن میں حمید شیخ، الطاف احمد بٹ، نور محمد کلوال، جاوید احمد زرگراور شیر خان شامل تھے۔ فرد جر میں بتایا گیا کہ اغواکاری کے منصوبہ میں یاسین ملک، محمد رفیق ڈار، علی محمد میر، اقبال احمد گندرو، مشتاق احمد لون منظور احمد صوفی، وجاہت بشیر ،محراج الدین شیخ، شوکت احدم بخشی ، جاوید احمد عرف نلکہ، ننا جی عرف سلیم ، ریاض احمد بٹ، خورشید احمد ڈار، بشارت رحمان ، طارق اشرف، شفقت احمد شنگلو اور منظور احمد عرف منا عرف منظور الاسلام شامل تھے اور یہ منصوبہ مشتاق احمد لون کے گھر پر بنایا گیا ۔ تھا۔ فرد جرم میں بتایا گیا ہے کہ اس منصوبے پر عمل درآمد ہوا اور ڈاکٹر ربیہ سعید کو 13دسمبر 1989تک اپنی تحویل میں رکھا گیا جب پانچ جنگجوئوںکو جیل سے رہاکیا گیا تو ربیہ سعید کو بھی چھوڑا گیا ۔

Comments are closed.