ادویات سے الرجی پانے والے افراد بھی کووڈ ویکسین لے سکتے ہیں /ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر

حاملہ خواتین کو بھی ویکیسن دیا جانا چاہئے

سرینگر/14جنوری: ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے کہا ہے کہ جن لوگوں کو ادویات سے الرجی ہوتی ہے وہ بھی کووڈ19ویکسین لے سکتے ہیں ۔ ڈاک نے کہا ہے کہ 16جنوری کو ملک بھر کے ساتھ ساتھ جموںکشمیر میں بھی کووڈ مخالف ٹیکہ کاری کا عمل شروع ہورہا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر کے صدرڈاکٹر نثارالحسن نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں بھی 16جنوری کوپورے بھارت کے ساتھ ساتھ ٹیکہ کاری کا عمل شروع ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو ادویات یا انجکشن سے الرجی ہوتی ہے وہ بھی ویکسین لے سکتے ہیں تاہم ویکسین میں پائے جانے والے کمیکل سے جن لوگوںکو الرجی کا خطرہ ہوگا انہیں ویکسین نہیں لینا چاہئے تاکہ آگے کوئی پریشانی نہ ہو۔ ڈاک صدر نے کہا کہ حمل کے دوران ویکسین کے استعمال پر غور کیا جاسکتا ہے جب ممکنہ فوائد خطرات سے کہیں زیادہ ہیں۔انہوں نے کہا حاملہ خواتین ویکسین لے سکتی ہیں اگر کووڈ 19 میں نمائش کا خطرہ زیادہ ہو یا عورت کو اگر اس کی بنیادی حالت یہ ہو کہ اس کو سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔انہوںنے کہا کہ دودھ پلانے والی مائیں بھی ویکسین لی سکتی ہیںڈاکٹر نثار نے کہا کہ آکسفورڈ ویکسین انجیکشن شکل میں ہے اور انتظامیہ کا راستہ انٹرماسکلر ہے۔ اس کو اوپری بازو (ڈیلٹائڈ پٹھوں) کے اوپری حصے میں پٹھوں میں دینا ہے۔ ویکسین 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں میں استعمال کے لئے منظور کی گئی ہے اور اس میں سے ہر ایک کی 0.5 ملی لٹر کی دو الگ الگ خوراکیں ہیں۔ دوسری خوراک پہلی خوراک کے 4 سے 6 ہفتوں کے درمیان دی جانی چاہئے۔انہوںنے کہاکہ مشاہدے میں آیاہے کہ بیرون ممالک میں ویکسین کی پہلی خوراک کے 12ہفتوں بعد دوسری خوراک دی گئی ہے ۔ ڈاکٹر نثار نے کہا ، "یہ ویکسین عام ریفریجریٹرز میں رکھی جاسکتی ہے انہوں نے کہا ، "ویکسین کوویڈ۔19 کے خلاف واحد بہترین دفاع ہے جو زندگیوں کو بچائے گا اور بیماریوں کے منتقلی کو روک سکے گا۔ہمیں لوگوں کو ویکسین کی اہمیت کے بارے میںآگاہ کرنا چاہئے اور اسکے لئے ایک موثر تشریحی عمل کی بھی ضرورت ہے ۔

Comments are closed.