کوروناوائرس کی غیر معمولی نشانیوں سے تشخیص میں دیری لگتی ہے ؛ وقت پر ٹسٹنگ اور وقت پر علاج نازک حالت کے مریضوں کو بھی بچاسکتا ہے: ڈاک

سرینگر/03نومبر: ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے کہا ہے کہ کورونامریض جو وادی کے مختلف ہسپتالوں میں غیر معمولی نشانیوں کے ہمراہ آتے ہیں ان کی تشخیص میں اس وجہ سے دیری لگ جاتی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق کوروناوائرس کے مریضوں میں غیر معمولی نشانیاںظاہر ہونے کے نتیجے میں ان کی تشخیص میں دیری کا موجب بنتی ہے جبکہ ان کے علاج و معالجہ میں بھی دیری ہوجاتی ہے ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن جو کہ ایک ماہر فلو معالج بھی ہے نے کہا کہ عام طور پر کوروناوائرس کے مریضوں کو سائنس لینے میں دشواریوں کی شکایت ہوتی ہے تاہم کچھ ایسے بھی مریض سامنے آرہے ہیں جن کو سائنس کے حوالے سے کوئی شکایت نہیں ہوتی البتہ ان کو دیگر تکالیف ہوتے ہیں تاہم ان کو دیگر خطرناک اور غیر معمولی امراض کی نشانیاں موجود ہوتی ہے ۔جن میں سٹروک، نسوں کا معاملہ، دماغی معاملہ تاہم ان میں پھیپڑوں کی تکالیف محسوس نہیں ہوتی ۔ڈاک صدر نے کہا کہ ہسپتال آنے والوں اور کووڈ19سے مرنے والوں میں زیادہ تر عمر رسیدہ افراد ہوتے ہیں جن میں کووڈ سے ملنے والے عام نشانیاںکم ہی پائی جاتی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ دل کا دورہ پڑنے ، اور دیگر نازک حالت میں مریضوں کو ہسپتال پہنچایاجاتا ہے اس کے علاوہ کووڈ مریضوں میں دیگر مختلف بیماریاں بھی نمودار ہوتی ہے قے آنا، ناک بہنا، جلد کے مسائل بھی کووڈ مریضوں میں دیکھے گئے ہیں ۔اس کے علاوہ جگر کے امراض میں مبتلاء بھی کووڈ مریض ہوسکتے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ جب اس طرح کے مریض ہسپتالوں میں جاتے ہیں یا ڈاکٹروں کے پاس جاتے ہیں تو ان کے علاج و معالجہ میں ڈاکٹر اس طرف دھیان نہیں دیتے جس کے نتیجے میں ان کو کووڈ ٹسٹ سے پہلے ہی نہیں گزاراجاتا ۔ ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ ان باتوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے ڈاکٹروں چاہئے کہ وہ اس طرح کی عام بیماریوں کی نشانیاں پاکر ان کو کووڈٹسٹ سے دور نہ رکھیں ۔انہوںنے کہا کہ وقت پر تشخیص اور وقت پر علاج نازک مریضوں کی جان بھی بچاسکتے ہیں۔

Comments are closed.