وادی میں ہر طبقہ گزشتہ ایک برس سے ہر طبقہ پریشان؛ مخصوص طبقہ کے بجائے زیادہ متاثرین کے حق میں مالی پیکیج ہونا چاہئے

سرینگر/یکم اکتوبر: وادی میں گزشتہ ایک برس سے تمام طبقہ جات اقتصادی لحاظ سے کافی نقصان سے دوچار ہوئے ہیں۔ خاص کر ٹرانسپورٹ طبقہ ، دکاندار، و چھوٹے تاجر اور اخبارات سے جڑے اداروں کو کافی نقصان اُٹھانا پڑا ہے ۔ جن کی اقتصادی حالت میں سدھار لانے کیلئے مرکزی سرکار کو مالی پیکیج مختص رکھنا چاہئے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر میں گزشتہ ایک برس سے مختلف طبقہ جات جن میں تاجر، دکاندار ، چھوٹے تاجر، ٹرانسپورٹر، ڈرائیور طبقہ، آٹو رکھشاوالے ، ریڈہ بان اور یومیہ مزدوری کرنے والے اقتصادی لحاظ سے کافی مشکلات سے دوچار ہوئے ہیں ۔ اگرچہ مرکزی سرکار کی جانب سے مخصوص طبقہ کی مالی امداد کو منظوری دی گئی ہے تاہم مخصوص طبقہ کو چھوڑ کر عام لوگوں کو مالی پیکیج کا فائدہ ملنا چاہئے ۔ مرکزی سرکار کی جانب سے دفعہ 370کی منسوخی سے لیکر کووڈ19اور لاک ڈاون سے زندگی کی رفتار تھم گئی ۔ کمرشل ٹرانسپورٹ، دکانیں اور دیگر کاروباری سرگرمیاں مکمل طور پر ٹھپ ہوئی ۔ اس کے علاوہ سیاحت سے جڑے طبقہ جات بھی مکمل طور پر مفلوج ہوکے رہ گئے ۔ تاہم سرکار کی جانب سے کسی مخصوص طبقہ کیلئے مالی پیکیج کا اعلان دیگر طبقہ جات کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے ۔ اخبارات سے جڑے ادارے جن میں اخبارات کے دفاتر، پرنٹنگ پریس والے ، ہاکر، کے علاوہ رپورٹر ، ایڈیٹر، مدیران اور دیگر افراد کو بھی نقصان پہنچا ہے ۔ اس کے علاوہ ایسے چھوٹے تاجر جو دکانوں کو مال سپلائی کرتے تھے ، ریڈہ پر مال فروخت کرنے والوں کا کاروبار بھی ٹھپ رہا۔ کمرشل ٹرانسپورٹ کو سب سے زیادہ نقصان سے دوچار ہونا پڑا ۔ گزشتہ برس پانچ اگست کے بعد قریب ماہ جنوری تک ٹرانسپورٹ بند رہا ہے اس کے بعد ماہ فروری کے بعد مارچ میں کووڈ 19کی وجہ سے ٹرانسپورٹ پھر سے بند ہواجس کی وجہ سے ٹرانسپورٹ طبقہ بُری طرح سے متاثر ہوا۔

Comments are closed.