
لالچوک کے بیچوں بیچ 30برس پہلے کھنڈرات بنی عمارتیں ابھی بھی جوں کی توں؛ شہر سرینگر کو جاذب نظر بنانے کے سرکاری دعوے محض اخباری بیانات تک ہی محدود
سرینگر/30ستمبر: شہر سرینگر کو جاذب نظر بنانے کے سرکاری دعوے محض اخباری بیانات تک ہی محدود رہتے ہیں شہر سرینگر کے قلب واقع لالچوک کے بیچوں بیچ 30برس پہلے کھنڈرات بنی عمارتیں ابھی بھی جوں کی توں ہے جو مخمل کی چادر پر بورے کا ٹکڑلگانے کے مترادف ہے ۔ جبکہ شہر کے دیگر حصوںمیں بھی جگہ جگہ گندگی اور غلاظت کے ڈھیر نظر آرہے ہیں ۔ اس پر ستم ظریفی یہ کہ آوارہ کتوں نے شہر کی رونق کی ذائل کردی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق شہر سرینگر بالخصوص لالچوک کی شان رفت بحال کرنے اور اس کو جاذ ب نظر بنانے کے سرکاری دعوے بلکل ثراب ثابت ہورہے ہیں اور محض اخبارات میں چھپی سرخیوں تک ہی محدود ہیں زمینی سطح پر شہر کی حالت جوں کی توں ہے شہر کے قلب لالچوک میں آج سے تیس برس پہلے کھنڈرات بنی عمارتیں آج بھی ویسی ہی پڑی ہیں جہاں آوارہ کتوں نے ڈھیرہ جمارکھا ہے اور اس جانب انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کی خاموشی اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ شہر کو جاذب نظر بنانے کے حوالے سے جو دعوے وقتاً فوقتاً کئے جارہے ہیں زمینی سطح پر اس پر عمل درآمد نہیں ہورا ہے ۔ لالچوک کو چھوڑ کر دوسرے علاقوں کی حالت بھی بلکل ہی خراب ہے جگہ جگہ گندگی و غلاظت کے ڈھیروںنے اُٹھنے والی بدبو نے شہریوں کا جینا دوبھر کردیا ہے اس کے ساتھ ساتھ آوارہ کتوں کی بڑھتی تعداد نے شہر کی رونق ہی ذائل کردی ہے۔ گذشتہ ماہ سرکاری افسران کی جانب سے آئے بیان میں کہا گیا تھا کہ شہر سرینگر کو سوئزر لینڈ کے طرز پر بنایا جائے گا تاہم وہ اعلان بھی محض کاغذی گھوڑا ہی ثابت ہوا اس حوالے سے بھی زمینی سطح پر کوئی کام نہیں کیا گیا ۔ شہر کی بیشتر سڑکیں سردیوں کا موسم شروع ہونے سے پہلے ہی کھنڈرات میں تبدیل ہوچکی ہے بار بار مرمت کے باجود بھی ان سڑکوں سے چند ہی روز میں میکڈم دوبارہ اُکھڑ جاتا ہے جس کی وجہ سے سڑکیں مزید خستہ دکھائی دے رہی ہیں ۔
Comments are closed.