سکیب کی بیماری سے میوہ صنعت تباہی کے دہانے پر؛غیرمعیاری جراثیم کش ادویات کاشاخسانہ ،صنعت کارپریشان

سرینگر /25اگست / کے پی ایس : وادی میں میوہ صنعت اقتصادی بحالی کیلئے ریڈ کی ہڈی حیثیت رکھتی ہے لیکن میوہ جات میں سکیب کی بیماری سے یہ صنعت روبہ زوال ہے ۔جس کی وجہ سے صنعت سے وابستہ بشمول مالکا ن باغات اور صنعتکار پریشان حال ہیں ۔ اس سلسلے میں شمالی کشمیر کے مختلف علاقوں سے میوہ صنعت سے وابستہ افراد اور باغ مالکان نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کشمیر پریس سروس کو بتایا کہ 70 سے90فیصدی سکیب کی بیماری میوہ جات میںپھوٹ پڑی ہے جس کے نتیجے میں درختوں سے میوہ جات خود بہ خود گرپڑتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ باغ مالکان یا بیوپاریوں نے دس مرتبہ جراثیم کش ادویات کے چھڑکائو کئے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی میوہ جات میں سکیب کی بیماری پھوٹ پڑی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ادویات کے چھڑکائو میوہ جات کو بیماریوں سے بچانے کیلئے ہی کئے جاتے ہیں ۔لیکن ادویات کے چھڑکائو کے بعد ان کے میوہ زیادہ سے زیادہ بیماریوں کے شکار ہوجاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ جراثیم کش ادویات غیرمعیاری اور ناقص ہے ۔انہوں نے کہا کہ المیہ یہ ہے کہ جراثیم کش ادویات جو بازاروں میں دستیاب ہوتے ہیں پر تسلیم شدہ ہونے کی مہر ثبت ہوتی ہے لیکن یہ ادویات غیر معیاری اور ناقص ہوتے ہیں۔انہوں نے انتظامیہ اور محکمہ باغبانی کے حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جراثیم کش ادویات کی غیر جانبدارانہ جانچ کی جائے اور اس کیلئے ماہرین کی ٹیم تشکیل دی جائے ۔تاکہ میوہ صنعت جو یہاں کی اقتصادیات کیلئے اہم وسیلہ محفوظ رہ سکیں ۔

Comments are closed.