پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرنے والے ملازمین تنخواہوں سے محروم یا نوکری سے معطل
سرکار سے توجہ دینے اور امدادی پیکیج کی فراہمی کا کیا مطالبہ
سرینگر /23اگست /کے پی ایس:کوروناوائرس کی وجہ سے جاری لاک ڈاون کے دوران یا ان کے بعد بھی پرائیویٹ سیکٹر مختلف ادارے بند پڑے ہوئے ہیں یا ان میں کام کرنے والے ملازمین کو بغیر تنخواہوں یا معاوضہ کے گھروں میں بے کار رکھ دیا گیا ہے ۔جس سے بحرانی صورتحال پیدا ہوئی ہے ۔کیونکہ ان اداروں میں کا م کرنے والے ملازمین بے کار ہوکر اپنے عیال پرورش نہیں کرسکتے ہیں اور فاقہ کشی پر اتر آئے ہیں ۔اس سلسلے میںکشمیر پریس سروس کے ساتھ بات کرتے ہوئے نجی اسکولوں میں بالکل کم کفافے پر کام کرنے مدرسین نے بتایا کہ وہ اسکولوں میں کام کرکے کم تنخواہوں پر ہی گذارہکرکے اپنے اہل وعیال کی پرورش کرتے تھے لیکن لاک ڈاون کے بعد اسکول بند ہوئے اور ان کی تنخواہیں واگذار نہیں ہوسکی ۔کیونکہ اسکولوں میں تدریسی وغیر تدریسی عملہ کی تنخواہیں بچوں کے فیس سے ہی واگذار کی جاتی تھیں ۔ لیکن فیس کی ادائیگی کیلئے زیر تعلیم بچوں کے والدین کیلئے کوئی سبیل نہیں رہی ۔جس سے اساتذہ کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ادھر دکانداروں کے پاس کام کرنے والے سیلز مینوں نے کے پی ایس کو بتایا کہ وہ لاک ڈاون سے پہلے ماہانہ بنیادوں کام کررہے تھے لیکن دکانیں بند ہونے کے بعد ان کو تنخواہیں واگذار نہیں کی گئی۔جس سے وپہ پریشان ہوئے اور اپنے عیال کو دو وقت کی روٹی دینے سے قاصر رہے ۔ادھرٹور اینڈ ٹراول کمپنیوں اور تعمیراتی ایجنسیوں میں کام کرنے والے ملازمین نے کشمیر پریس سروس کے پاس شکایت کی کہ ان کو یا تو نوکری نکال دیا گیا یا ان مہینوں کے دوران ان کی ماہانہ تنخواہیں واگذار نہیں کی گئی جس سے ان کی زندگی ان کیلئے اجیرن بنی ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ لاک ڈاون کی وجہ سے ایجنسیوں کو خسارہ کا سامنا کرنا پڑا ہے تاہم ملازمین کا خیال رکھنا ان ایجنسیوں کے منتظمین کی ذمہ داری ہے ۔اس سلسلے میں پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرنے والے سبھی ملازمین نے سرکار سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کیلئے مخصوص پیکیج کا اعلان کیا جائے اور متعلقہ ایجنسیوں کو ہدایت دی جائے جنہوں نے ملازمین کو معطل رکھا ہے کی نوکریاں بحال کی جائیں تاکہ ان کے مشکلات کازالہ ہوسکے ۔
Comments are closed.