اَن لاک اعلان کے بعد جامع مسجد سرینگر میں بھی نماز جمعہ ادا

دکانیں کھولنے کی اجازت نہ دینے اور میرواعظ کی عدم موجودگی پر لوگ مایوس

سرینگر/21اگست/کے پی ایس /کوروناوائرس کے پیش نظر لاک ڈاون کے نفاذ کے دوران معمولات زندگی معطل ہونے کے ساتھ ساتھ مساجد بھی یاتو مقفل کردئے گئے تھے یا گنتی کے چند نمازیوں کو نماز باجماعت ادا کرنے کی اجازت دی جارہی تھی ۔جموں وکشمیر کی انتظامیہ نے لوگوں کی ضرورتوں،خواہشات اور حالات کو بھانپتے ہوئے لاک ڈاون میں نرمی لائی تاہم مساجد بدستور بند رہے ۔حکومت کی جانب سے اَن لاک کے اعلان کے بعد آج پہلی مرتبہ تاریخی جامع مسجد سرینگر سمیت بڑی جامع مساجدوں میں ماسک پہن کراورسماجی دوریوں کوبرقرار رکھتے ہوئے لوگوں نے نماز جمعہ باجماعت ادا کی ۔موصولہ تفصیلات کے مطابق جامع مسجد سرینگر کو منسوخی دفعہ 370کے بعد کئی مرتبہ ہی نمازکیلئے کھلا رکھا گیا تھا جبکہ لاک ڈاون کے بعد بدستور مقفل تھی ۔بتایا جاتا ہے کہ آج جمعہ کے روز ماسک پہن کر اور سماجی دوریوں کو بناتے رکھتے ہوئے لوگوں کی خاصی تعداد نے نماز جمعہ باجماعت ادا کی جن میں بچوںاور خواتین کی خاصی تعداد بھی شامل تھی۔تاہم میرواعظ مولوی عمر فاروق سرکاری پابندیوں کی وجہ سے جامع مسجد میں نماز ادا نہیں کرسکے ۔ بتایا جاتا ہے کہ نماز کی ادائیگی کے دوران ڈرون کیمروں کو استعمال میں لانے سے نمازیوں میں ہل چل مچ گئی ۔ ادھر نماز جمعہ کی ادئیگی میں شامل ایک شخص فاروق بشیر نے کشمیر پریس سروس کو بتایا کہ ادائیگی نمازجمعہ کے بعد ایک بزرگ شخص زاروقطار رورہا تھا تو اس نے بزرگ سے رونے کی وجہ پوچھی تو مذکورہ نے کہا کہ انتظامیہ نے نماز جمعہ کی اجازت دے دی لیکن جامع مسجد کے دکانداروں کے ساتھ ظلم کیا اگران کو بھی دکان کھولنے کی اجازت دی ہوتی تو وہ بھی نماز جمعہ تاریخی جامع مسجد میں ادا کرتے ۔انہوں نے کہا کہ دوسری وجہ یہ ہے کہ میرواعظ عمرفاروق کی موجودگی سے جامع مسجد کے منبر ومحراب گرج اٹھتے ہیں لیکن وہ نماز جمعہ پر موجود نہیںتھے جس سے میں کافی مایوس ہوا ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگلے جمعہ کو بازار کو کھولنے اجازت دی جائے اور میرواعظ کو نماز ادا کرنے کیلئے اجازت دی جائے گئی تاکہ لوگ معمول کے مطابق فرائض کی ادائیگی کرسکیں گے ۔

Comments are closed.