ُ’’پرون پوزیشن‘‘منہ کے بل مریضوںکو رکھنے سے وینٹی لیٹر کی ضرورت نہیں پڑتی:ڈاک
اس تکنیک کو سرینگر کے صدر ہسپتال میں بھی آزمایا جارہا ہے اور نتائج بہتر آرہے ہیں
سرینگر/06اگست: ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے کہا ہے کہ کووڈ مریض جن کی حالت کافی ابتر ہوتی ہے اور انہیں وینٹی لیٹر کی ضرورت ہے کو منہ کے بل لٹانے سے ان کے پھیپھڑوں تک آکسیجن بہتر طریقے سے پہنچتا ہے جس کی وجہ سے انہیں وینٹی لیٹروں کی ضرورت کم پڑتی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر میں کوروناوائرس کے مریضوں میں شدید اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ اموات بھی بڑھ رہی ہے کیوں کہ اکثر مریضوں کو وقت پر آکسیجن نہیں ملتا اور ایسے مریضوںکو وینٹی لیٹروں پر رکھنے کی ضرورت پڑتی ہے تاہم ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا ہے کہ کووڈ19کے ایسے مریض جن کو سانس لینے میں شدید دشواریاں پیش آرہی ہو اور آکسیجن لیول کافی حد تک کم ہوتی ہے کو منہ کے بل لٹانے سے ’’پرون پوزیشن‘‘سے پھیپھڑوں تک آسانی کے ساتھ آکسیجن پہنچتا ہے اور انہیں وینٹی لیٹرکی ضرورت نہیں پڑتی۔ انہوں نے کہا کہ proningمیں مریضوں کو منہ کے بل لٹایا جاتا ہے جس سے مریضوں کے پھیپھڑوں بہتر طریقے سے کام کرتے ہیں اور جسم کو آکسیجن فراہم کرنے میں آسانی ہوتی ہے جبکہ پیٹ کے بل رہنے سے یعنی منہ اُوپر کی طرف رکھنے سے مریضوں کے پھیپھڑوں کو کام کرنے میں دشواریاں آتی ہے جس سے مریض کو آکسیجن دستیاب نہیں ہوتا۔ ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ پروننگ سے کووڈ مریضوں کے خون میں آکسیجن لیول بڑھ جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم یہ تکنیک ایس ایم ایچ ایس میں بھی آزمارہے ہیں اور اس کے نتائج کافی حوصلہ افزائی آرہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کئی مریضوں کو اس تکنیک سے وینٹی لیٹر کی ضرورت نہیں پڑتی اور وہ علاج کا بہتر ریسپانڈ کرتے ہیں ۔ ڈاک صدر نے کہا کہ مشاہدے میں آیا ہے کہ کووڈ مریضوں کو پروننگ سے کافی مدد ملی ہے ۔انہوںنے کہا کہ ایکسیڈنٹ ایمرجنسی میڈیسن جریدے میں شائع ہواہے کہ 50ایسے کووڈ مریضوں پر پروننگ کی تکنیک آزمائی گئی جن کی آکسیجن لیول کافی کم تھی تاہم صرف پانچ منٹوں کے بعد ہی اس تکنیک سے ان کی آکسیجن لیول بہتر ہوئی ۔ انہوںنے اس بات پر زوردیا ہے کہ نازک حالت کے مریض جو فوری طور پر ہسپتال نہیں پہنچائے جاسکتے ان کو اس تکنیک سے کافی راحت ملے گی ۔
Comments are closed.