امسال وادی میں قربانی میں60فیصدی کمی ؛تاجروں اور کوٹھیکداروںکو کروڑوں کا نقصان
سرینگر/ 04اگست: امسال عید الاضحی کے موقعے پرقربانی میں 60فیصدی کمی آئی ہے جس کے نتیجے میں قربانی کے جانوروں کی خریدوفروخت کرنے والے تاجروں کو کروڑوں روپے کا نقصان اُٹھانا پڑا۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق عید الاضحی جس کو عرف عام میں بکری عید بھی کہا جاتا ہے جس میں مسلمان حضرت اسماعیل ؑ کی سنت مبارک پر عمل کرکے جانوروں کی قربانی دیتے ہیں۔ جموں کشمیر خاص کروادی کشمیر میں قریب 80فیصدی لوگ قربانی انجام دیتے تھے تاہم رواں برس سے وادی کشمیر میں جوحالات بنے ہیں اس سے یہاں پر لوگوں کو اقتصادی طور پر کافی کمزوری ہوئی ہے جبکہ کووڈ19کی وجہ سے جاری لاک ڈاون نے بھی رہی سہی کسر پوری کردی ہے جس کی وجہ سے امسال عید الاضحی پر قربانی کافی کم ہوئی ہے ۔ کوٹھیداروں،بکروال اور دیگر تاجروں جو عید الاضحی پر قربانی کے جانور فروخت کرتے ہیں نے کہا ہے کہ اس برس وادی میں قریب 60فیصدی کمی دیکھنے کو ملی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ جو شخص تین چار بکرے خرید کر قربانی انجام دیتا تھا اس نے محض ایک جانور ہی خریدا ہے جبکہ جو ایک دو لے جاتے تھے آج انہوںنے کوئی جانور نہیں لیا ۔ خاصکرچھوٹے تاجروں اور دکانداروںنے امسال قربانی کی ہی نہیں۔ جس کے نتیجے میں قربانی کے جانور وں کا کاروبار کرنے والوں کو کروڑوں روپے کے نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے ۔ واضح رہے کہ رواں برس کوروناوائرس کی وجہ سے جاری لاک ڈاون سے وادی کشمیر میں زندگی سے جڑے تمام معاملات متاثر ہوئے خاص کر تاجر اور ٹرانسپورٹروں کو شدید مالی مشکلات درپیش آئے جبکہ گزشتہ برس ریاست جموں کشمیر سے خصوصی پوزیشن ختم کرنے کے پیش نظر انتظامیہ کی جانب سے سخت بندشیں عائد کی گئیں تھی اور قریب واودی میں چھ ماہ تک زندگی متاثر رہی ۔
Comments are closed.