عید الاضحی سے دو دن قبل وادی کے بڑے بازاروں میں لوگ کی بھیڑ کم

شہر سرینگر کے مختلف چھوٹے بازاروں اور دیگر قصبہ جات میں لوگوں نے کی خریداری

سرینگر/30جولائی: شہر سرینگر اور وادی کے دیگر بازاروں میں عید کی گہماگہمی کا کوئی خاصا اثر دیکھنے کو نہیں ملا اگرچہ چھوٹے بازاروں میں لوگوں کی بھیڑ دیکھی گئی تاہم لالچوک ، بٹہ مالو، نوہٹہ اور دیگر بڑے بازاروں میں لوگ کم ہی دیکھے گئے اگرچہ گزشتہ روز شہر سرینگر میں آج سے مشروط کاروباری سرگرمیاںبحال ہوگئی ہیں اور طویل ترین لاک ڈاون کے بعد شہر سرینگر کے مختلف بازاروں میں رونق لوٹ آئی اور لوگوں کی کثیر تعداد عید الاضحی کے پیش نظر اشیاء ضروریہ کی چیزیں خریدنے کیلئے گھروں سے نکلے تھے تاہم کچھ دکانیں بند تھیں اور کچھ دکانیں کھلی ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق یوم عرفہ سے ایک دن قبل وادی کے بازاروں میں بھاری رش ہوتا تھا تاہم آج کوروناوائرس کے نتیجے میں لوگ محدود طریقے سے ہی بازاروں میں نظر آئے ۔ عام طور پر یوم عرفہ سے ایک دن قبل شہر سرینگر سمیت وادی کے دیگر بازاروں میں لوگوں کا جم غفیر ہوتا تھا تاہم کووڈکی19کی وجہ سے لوگ بازاروں میں کم ہی دیکھے گئے انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ روز یعنی 28اور 29جولائی اور 30جولائی کو دکانیں کھولنے کی اجازت دی تھی جس میں صرف اشیاء ضروریہ کی دکانوں کو ہی کھلا رکھنے کا فرمان جاری کیا گیا تھا ۔وادی میںکوروناوارئرس کے تیزی کے ساتھ پھیلائو کے نتیجے میں وادی میں جب سے دوبارہ لاک ڈاون شروع کیا گیا تھا تاہم آج تیسرے روز بھی عید الاضحی کے پیش نظر شہر سرینگر میں کہیں کہیں پر دکانیں کھلی تھیں اور کہیں کھیں پر بند ۔یاد رہے کہ وادی میں کوروناوائرس تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے جس کی وجہ سے وادی میں دوبارہ لاک ڈاون شروع کیا گیا تھا تاہم مختلف اضلاع میں متعلقہ ضلع افسران نے عید کے پیش نظر تجارتی سرگرمیاں بحال کردی تاہم شہر سرینگر میں مشروط دکانیں کھولنے کی اجازت دی گئی ۔ ادھر شہر سرینگر کے مختلف علاقوں کے بازاروں میں لوگوں نے عید الاضحی کیلئے ضروریہ اشیاء کی خریداری کی جس میں گوشت ، مرغ، سبزی اور بیکری کی خریداری میں لوگ مصروف رہے جبکہ دیگر قصبہ جات میں بھی لوگ اشیاء ضروریہ کی خریداری میں مصروف رہے تاہم جس قدر پہلے عرفہ سے قبل بازاروں میں لوگوں کی بھیڑ ہوا کرتی تھی آج دکھائی نہیں دی ۔

Comments are closed.