عید الاضحی سے چار رو ز قبل شہر سرینگر کی سڑکیں ویران اور سنسان

کووڈ 19کے معاملات میں مزید اضافہ ،لاک ڈاون مزید سخت

سرینگر/27جنوری:عید الاضحی کے چار روز پہلے جو چرچہ اور رونق شہر سرینگر کے بازاروں اور سڑکوں پر عمومی طور پر نظر آرہا تھا آج ایسا کچھ بھی دکھائی نہیں دے رہا ہے ۔ ہر گلی ہرنکڑ اور ہر بازار ویرانی اور سنسانی بنان کرتا ہے۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق عید الاضحی پر کے موقعے پر عام پر طور وادی کے چھوٹے بڑے بازاروں میں رونق ہوتی تھی ، لوگ ایک ماہ پہلے ہی عید کیلئے تیاریوں میں مصروف رہتے تھے ، خواتین و مرد بازاروں سے اشیاء ضروریہ کی چیزیں خریدتے اور اپنے گھروں کو سجاتے ، بیکری کی دکانیوں پر پاندرہ روز قبل ہی بھیڑ جمع ہوتی تھی ، جوتے ،ملوبوسات ، کراکری ، فرنش اور دیگر دکانوں پر خواتین و مردوں کا رش ہوتا تھا ،ہر طرف چہل پہل، اور لوگ ہی لوگ نظر آتے تھے لیکن عالمی کوروناوائرس کی وجہ سے دنیا بھر کے ساتھ ساتھ وادی میں بھی زندگی یکسر تبدیل ہوئی ۔ زندگی سے جڑے تمام معاملات ٹھپ ہوئے اور زندگی کی رفتار تھم گئی ۔ کووڈ19کے چلتے انتظامیہ کی جانب سے لاک ڈاون کرنے سے شہر سرینگر سمیت وادی کے دیگر اضلاع میں دکانیں بند، سڑکیں سنسان اور گلیاں سنسان ہے ۔ عید الاضحی سے قبل لوگ بینکوں اور اے ٹی ایموں سے پیسے نکالتے اور اپنے اہل و عیال کی ضروریات کو پورا کرتے ۔ آج اے ٹی ایموں اور بینکوں میں بھی سناٹا چھایا ہوا ہے ۔ لوگ ایک تو کووڈ 19کے وبائی وائرس سے ڈر و خوف محسوس کررہے ہیں دوسرا اب لوگ زیادہ چائو دھاو نہیں دکھاتے جس کے سبب شہر سرینگر کی سڑکیں آج سوموار کے روز بھی ویرانی کا منظر پیش کررہی تھیں۔ واضح رہے کہ وادی کشمیر میں کوروناوائرس میں تشویشناک حد تک اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے انتظامیہ نے لاک ڈاون کو مزید سخت کردیا ہے تاہم لاک ڈاون کے باوجود بھی کیسوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ برس وادی میں عید الاضحی پر سخت کرفیو اور بندشیں عائد کی گئیں تھیںکیوںکہ گزشتہ برس ماہ اگست کی پانچ تاریخ کو ریاست جموں کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا اور ریاست کی خصوصی پوزیشن کو چھین لیا گیا جس کے پیش نظر عید الاضحی کے ٹھیک چار روز پہلے وادی کو فوجی چھاونی میں تبدیل کرکے لوگوں کو گھروں میں محصور کردیا گیا تھا اور اس عید پر کووڈ 19کی وجہ سے عید الاضحی کی رونق زائل ہورہی ہے ۔

Comments are closed.