سی ایم او کپوارہ سے PPEکٹس کا مطالبہ خاتون ڈاکٹر کو مہنگا پڑا
سات روز تک چوبیس گھنٹے ڈیو ٹی پر لگا نے کے بعد ڈائریکٹر ہیلتھ سر وسز کے دفتر کیساتھ منسلک کیا گیا
سرینگر//جون26// کے پی ایس// کورونا وائرس کے پھیلا ئو کے بعد ڈاکٹروں اور نیم طبی عملہ کے لئے پی پی ای کٹس کا مطالبہ کر نے والی ما ہر امر اض خواتین کو چیف میڈیکل آفیسر کپوارہ نے سزا کے طور پر پہلے مسلسل سات روز تک 24گھنٹے ڈیو ٹی پر رکھنے کے علا وہ بعد ازاں انہیں ڈائر یکٹر ہیلتھ سر وسز کے دفتر کے ساتھ منسلک کر وا دیا ۔متاثرہ خاتون ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کر نے کی شر ط پر کے پی ایس کے ساتھ بات کر تے ہو ئے کہا کہ وہ کپوارہ میں واحد ما ہر امراض خواتین ڈاکٹر کی حیثیت سے تعینا ت تھیں اور اس دوران انہیں روزانہ درجنوں حاملہ خواتین کا علاج و معالجہ کرنا پڑ تا تھا تاہم اس دوران انہیں کسی بھی قسم کا ذاتی حفاظتی ساز وسامان فراہم نہیں کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ حاملہ خواتین کے بڑی تعداد میں کو رونا وائرس سے متا ثر ہو نے کے بعد انہوں نے انتظامیہ سے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ علا قہ میں ایک ریڈ زون قائم کر کے حاملہ خواتین کو وہاں منتقل کیا جا ئے تاکہ انہیں بہتر طبی نگہداشت فراہم ہو اور وائر س کو بھی مذید پھیلنے سے روکاجا سکے ۔مذکو رہ لیڈی ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ انہوں نے چیف میڈیکل آفیسر کپوارہ کی نو ٹس میں کئی با ر یہ معاملہ لا یا تاہم انہوں نے اس جا نب کو ئی تو جہ نہیں دی جس کے بعد مذکو رہ خاتون ڈاکٹر نے کپوارہ ہسپتال کے با ہر اپنی ما نگ کو لے کر احتجا ج کیا ۔مذکو رہ لیڈی ڈاکٹر کاکہنا تھا کہ احتجاج کے بعد جب چیف میڈیکل آفیسر کپوارہ کی کا ر کر دگی پر سوالات اٹھنے لگے تو انہوں نے انہیں اپنے دفتر میں طلب کر کے ان کے ساتھ انتہائی ہتک آمیز سلوک کیا اور واضح طو ر پر یہ بات کہہ دی کہ آواز اٹھا نے کی پا داش میں اسے 7روز اور چو بیسوں گھنٹے ڈیو ٹی دینا ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ کپوارہ ہسپتال میں ڈیو ٹی انجام دینے کے دوران انہیں اس با ت کی زبر دست تشویش لا حق رہتی تھی کہ کہیں وہ بھی کورونا وائرس کی شکا ر نہ ہو جا ئے کیونکہ مذکو رہ ہسپتال میں بغیر ذاتی حفا ظتی ساز و ساما ن کے کا م کر نا انتہا ئی مشکل تھا اور وہ بھی جب ہسپتال میں مر یضوں کی کا فی بھیڑ لگی رہتی تھی ۔ان کا کہنا تھا کہ جس ڈیو ٹی کی انجا م دہی پر انہیں لگا تار سات روز اور چو بیسوں گھنٹے لگا دیا گیا وہ کا م عام حالات میں سات ڈاکٹر انجا م دیتے تھے اور اس سے یہ با ت بالکل عیا ں ہو جا تی ہے کہ بی ایم او اور سی ایم او کپوارہ ان سے انتقام لے رہے تھے ۔مذکو رہ خاتو ن ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ جب سی ایم او کپوارہ کا اس سے بھی دل نہیں بھرا تو انہوں نے اسے ڈائر یکٹر ہیلتھ سر وسز کشمیر کے دفتر کے ساتھ منسلک کروایا حالانکہ ہسپتال کے نیم طبی عملے اور عام لوگون نے اس حکمنا مہ کے خلاف احتجاج بھی کیا ۔انہوں نے کہا کہ ضلع میں ایمانداری کے ساتھ کا م کرنے والے ڈاکٹروں کے ساتھ ہمیشہ سے یہی سلوک ہو تا آیا ہے حالانکہ وہ انتہا ئی لگن اور محنت سے اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجا م دے رہی تھیں ۔انہوں نے کہا کہ سب ضلع ہسپتال کپوارہ نے لا ک ڈائون کی مدت کے دوران122LSC’sانجام دئے جن میں سے انہوں نے اکیلے 77LSC’sانجام دئے ۔مذکو رہ خاتون ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ ان کی جا نب سے معاملہ کی نسبت چھپ سادھنے سے انکار کے بعد ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ سر وسز کشمیر سے ایک ٹیم نے سب ضلع کپوارہ کا دورہ کر کے معاملہ کی تحقیقات شروع کر دی ہے ۔کے پی ایس نے جب اس معاملہ کی نسبت ڈائر یکٹر ہیلتھ سر وسز کشمیر ڈاکٹر سمیر متو سے استفسار کیا تو انہوں نے کہا کہ خاتون ڈاکٹر نے سی ایم او کپوارہ کے ساتھ ہتک آمیز سلوک کیا تھا جس کی محکمہ نے تحقیقات شروع کر دی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مذکو رہ ڈاکٹر کو ان کے دفتر کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے اور وہ ان کے دفتر میں ہی کا م کر رہی ہیں ۔
Comments are closed.