لاک ڈائون کے چلتے فضائی آلودگی میں کمی کے باوجود؛فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں ریکارڈ اضافہ
سرینگر05جون: کورنا وائرس کے باعث جاری لاک ڈائون کے چلتے ایک سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کرونا کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی میں کمی کے سبب زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے باوجود فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق امریکی ادارے ‘نیشنل اوشینک اینڈ ایٹماسفریک ایڈمنسٹریشن’ (این او اے اے) نے جمعرات کو یہ رپورٹ جاری کی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانوں کے ذریعے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں گزشتہ سال کی نسبت اضافہ دیکھا گیا ہے۔ رواں سال یہ مقدار 417 حصے فی 10 لاکھ سے زائد ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 2.7 حصے زائد ہے۔اس سے مراد یہ ہے کہ فضا کے ہر 10 لاکھ مالیکیولوں میں 417 کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ہیں۔یہ اعداد و شمار امریکی ریاست ہوائی کے ماؤنا لوا آتش فشاں میں قائم اسٹیشن کی جانب سے جمع کیے جاتے ہیں جو 1958 سے فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا ریکارڈ فراہم کر رہا ہے۔البتہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رواں سال اپریل میں فضلات اور ایندھن جلانے سے فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں گزشتہ سال کی نسبت 17 فی صد کمی آئی ہے۔سائنس دانوں کے نزدیک یہ کمی زیادہ اہمیت کی حامل نہیں کیوں کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کئی صدیوں تک فضا میں رہنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ 1958 سے لے کر اب تک یعنی 62 سالوں کے دوران کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں 31 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔(این او اے اے) کے سینئر سائنس دان پیٹر ٹنس کا کہنا ہے کہ اس سے بات بھی واضح ہوتی ہے کہ گرین ہاوس گیسز کے اخراج کو کم کرنا بہت مشکل ہے، کیوں کہ ہم خود ہی زمین کو دہکتے ہوئے سیارے میں تبدیل کرنے میں مصروف عمل ہیں۔مشی گن یونیورسٹی کے شعبہ ماحولیات کے سربراہ جوناتھن اورپیک کا کہنا ہے فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں اضافے کا مطلب یہ ہے کہ ماحول کو صاف رکھنے کے لیے اخراجات میں مزید اضافہ ہو گا۔
Comments are closed.