مطالبات منوانے کیلئے جسمانی طور نا خیز افراد پھر احتجاج کی راہ پر

مسائل حل نہ ہونے کی صورت میں لاک ڈائون میں ہی سڑکوں پر نکلنے کا کیا اعلان

سرینگر/یکم جون: مطالبات منوانے کیلئے ایک مرتبہ پھر جسمانی طور نا خیز افراد نے احتجاج کی راہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے واضح کر دیا کہ اگران کے جائیز مطالبات و مسائل جلد از جلد حل نہیں کئے گئے تو لاک ڈائون میں ہی سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا جائے ۔ سی این آئی کو موصولہ بیان کے مطابق جسمانی طور نا خیز افراد کی انجمن جموں کشمیر ہینڈی کپیڈ ایسوسی ایشن کے صدر عبد الرشید بٹ کی صدارت میں آیڈیوکانفرنس منعقد ہوئی جس میں،تمام ضلع صدور نے شرکت کی ہے ۔ بیان کے مطابق میٹنگ میں جموں وکشمیر کے جسمانی طور معذور افراد کے مصائب اور مسائل سے متعلق مختلف امور پر غور وخوض کیا گیا ہے۔ اور ساتھ ہی صدر ایسوسی ایشن نے مرکزی و ریاستی لیفٹنٹ گورنر انتظامیہ سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ ڈسبلٹی ایکٹ -2016 کو جلداز جلد جموں وکشمیر میں لاگو کیا جائے کیونکہ جموں کشمیر اب ایک مرکزی علاقہ بن چکا ہے۔ برسوں سے لگاتار حکومتیں جسمانی طور پر معذور افراد کے لئے کسی بھی فلاحی اقدامات کو نافذ کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ جموں و کشمیر ہینڈی کیپڈ ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ 2017 میں اس وقت کے وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے ایک ہائی لیول میٹنگ بلائی تھی جس کی صدارت خود وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کی تھی اور اسی طرح کی میٹنگ اْس وقت کے گورنر این۔این۔وہرانے بھی بلائی تھی اور محکمہ شوشل ویلفیئر کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ جلد از جلد جموں کشمیر کے جسمانی طور معذور لوگوں کے تمام مسائل کو فاسٹریک بنیادوں پر حل کریں ہمیں یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کے دور حکومت میں ہی جسمانی طور پر معذور افراد کے مطالبات پر پوری طرح توجہ دیا جائے گا۔ آج کی میٹنگ میں صدر عبدالرشید بٹ نے یہ بھی کہاں ہے کہ جموں وکشمیر کے معذور افراد کے ساتھ تمام حکومت کی طرف سے برا سلوک کیا گیا ہے خواہ وہ مرکزی حکومت ہو یا ریاستی حکومت ہو اور ریاستی حکومت نے ہمیں ہمیشہ یہ یقین دہانی کراتے رہی کہ ہم معذور افراد کو وہ تمام فوائد فراہم کریں گے جو ان کو قانون نے دیا ہے لیکن میٹنگ ختم ہونے کے بعد معذور افراد کے لئے کچھ بھی نہیں کیا جا رہا ہے اور نہ ہی زمینی سطح پر کچھ نظر آتا ہے۔ صدر عبدالرشید بٹ نے مزید بتایا کہ اب ہم مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہمارے مطالبات پورے کریں کیونکہ ہمیں اس کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن میں بھی بہت سی پریشانیوں کا سامنا ہے۔ اگر ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوئے تو ہم مجبور ہو جائے گے ان حالاتوں میں بھی احتجاج کے لئے سڑکوں پر آنے کے لئے جس کی تمام تر ذمداری موجودہ انتظامیہ پر عایت ہوں گی ہمیں لگتا ہے کہ احتجاج کے سوا اب ہمیں کوئی چارہ نہیں ہے کیونکہ یہاں کی سرکار ہماری طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی ہیں اور ہم کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ (سی این آئی )

Comments are closed.