شہر سرینگر میں دو سال کے طویل عرصے کے بعد مسلح تصادم آرائی ، حزب ضلع کمانڈر جنید صحرائی ساتھی سمیت جاں بحق

طرفین کے مابین گولیوں کے تبادلے میں 4فورسز اہلکار زخمی ، کئی مکانوں کو شدید نقصان ،کالنگ اور انٹر نیٹ بند

ایم بی اے طالب علم جنید صحرائی دو سالوں جبکہ طارق شیخ امسال ماہ مارچ سے سرگرم تھا

 

سرینگر /19مئی / سی این آئی شہر سرینگر طویل عرصے کے بعد فوج و فورسز اور جنگجوئوں کے مابین مسلح تصادم آرائی میں اعلیٰ تعلیم یافتہ و حزب ضلع کمانڈر برائے سرینگر جنید صحرائی اپنے ساتھی سمیت جاں بحق ہو گیا جبکہ طرفین کے مابین گولیوں کے تبادلے میں چار فورسز اہلکار زخمی ہو گئے اور کئی رہائشی مکانوں کو نقصان پہنچ گیا ۔ جموں کشمیر پولیس سربراہ نے جھڑپ میںد ونوں جنگجو ئوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں سرینگر میںنوجوانوں کو عسکریت کی طرف مائل کرنے اور فورسز پرگرینیڈ حملے کرانے کا کام کر رہے تھے ۔ ادھر تحریک حریت چیرمین محمد اشرف صحرائی کے بیٹے کے جاں بحق ہونے کی خبر پھیلتے ہی سرینگر کے کئی علاقوں میں تشدد کی لہر دوڑ گئی اور کئی مقامات پر فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ۔ اسی دوران سرینگر میں جھڑپ شروع ہونے کے ساتھ ہی فون کالنگ اور انٹر نیٹ خدمات معطل کر دی گئی ۔ سی این آئی کے مطابق کنہ مزار نوا کدل سرینگر میں حزب کے ضلع کمانڈر سرینگر جنید صحرائی سمیت دو جنگجو ئوں کی موجودگی کی مصدقہ اطلاعات ملنے کے بعد پولیس ، سی آر پی ایف اور ایس او جی نے مشتر کہ طور پر علاقے کو محاصرے میں لیکر تلاشی کارروائی شروع کر دی ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ علاقے میں سوموار اور منگل کی درمیانی رات کو قریب 2بجکر30منٹ پر اس وقت گولیوں کی گن گرج سنائی دی جب جنگجوئوں نے فرار ہونے کی کوشش میں فورسز پر پہلے گرینیڈ داغا جس کے بعد شدید گولی باری کی ۔ ابتدائی فائرنگ میں ہی پولیس اہلکار سمیت دو فورسز اہلکار زخمی ہو گئے جبکہ اس کے ساتھ ہی علاقے میں خاموشی چھا گئی اور دونوں اطراف سے فائرنگ کا سلسلہ روک گیا ۔جس کے بعد آپریشن کو صبح تک ملتوی کر دیا گیا جبکہ فورسزاہلکاروں کی اضافی کمک طلب کی گئی تاکہ جنگجوئوں فرار ہونے کا موقعہ نہ ملے۔علاقے کی طرف جانے والے تمام راستے بند کئے گئے اور علاقے کو چاروں طرف سے سخت گھیرے میں رکھا گیا۔ذرائع کے مطابق منگل کی اعلیٰ صبح فورسز نے علاقے میں جنگجوئوں مخالف آپریشن دوبارہ شروع کیا جس دوران وہاں ایک مکان؎ محصور جنگجوئوں نے محاصرہ توڑنے کی کوشش میں گولیاں چلائیں جس کا فورسز نے بھی بھرپور جواب دیا۔ذرائع کے مطابق اس موقعے پر نزدیک ہی مورچہ زن فورسز اہلکاروں نے بھی اپنی بندوقوں کے دہانے کھول دئے اور جس کے نتیجے میں طرفین کے درمیان گولیوں کا تبادلہ ہواجو کچھ دیر تک جاری رہاجبکہ فورسز نے جنگجوئوں کو ہلاک کرنے کیلئے ور خصوصی کمانڈوز کی خدمات بھی حاصل کی ۔ ذرائع کے مطابق طرفین کے مابین گولیوں کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا جس دوران فورسز نے رہائشی مکان میں آگ لگا دی گئی ۔ جبکہ علاقے میں گولیوں کا تبادلہ تھم جانے کے ساتھ ہی فورسز نے جھڑپ کے مقام سے دو جنگجو کی نعشیں بر آمد کی جن کی شناخت تحریک حریت کے سربراہ محمد اشرف صحرائی کے بیٹے جنید صحرائی اورطاریق احمد شیخ ساکنہ پلوامہ کے بطور ہوئی ۔ دونوں کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ حزب المجاہدین سے وابستہ تھے ۔ جنید صحرائی کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ حزب کے ضلع کمانڈر سرینگر کے بطور کام کر رتھا ۔ جبکہ جنیڈ صحرائی نے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کرکے عسکری تنظیم حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کی تھی ۔ پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے جنید اور اس کے ساتھی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ نوا کدال کے علاقے میں حزب کمانڈر اورا س کے ساتھی کے چھپے ہونے کی اطلاع کے بعد ہی سوموار کی شام کو آپریشن شروع کیا گیا تھا اور منگل کی صبح تک چلنے والے اس آپریشن میں ، حزب المجاہدین کے وسطی کشمیر کے ڈویڑنل کمانڈر جنید صحرائی کوساتھی سمیت ہلاک کردیا گیا۔ ادھر پولیس نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ جاں بحق جنگجوئوں کے دو ہتھیار بر آمد کر لئے ہیں۔ یاد رہے کہ شہر سرینگر کے پائین علاقے میں منگل کی صبح جنگجوئوں اور فورسز کے مابین مسلح تصادم شروع ہوگیا جس کے فوراً بعد شہر اور اس کے مضافات میں موبائیل انٹر نیٹ سروس اور بی ایس این ایل کو چھوڑ کر موبائیل فون سروس بھی معطل کردی گئی۔ابتدائی اطلاعات میں بتایا گیا تھا کہ تصادم آرائی کے دوران فورسز کے دو اہلکار زخمی ہوگئے جن میں ایک پولیس اور دوسرا سی آر پی اہلکار شامل تھے۔خیال رہے کہ سری نگر شہر میں آخری جھڑپ اکتوبر 2018 میں ہوا تھا ، جب لشکر طیبہ کے کمانڈر بنگرو ایک ساتھی سمیت جاں بحق ہو گئے تھے۔

Comments are closed.