وادی میں کووڈ 19کے کیسوں میں اضافہ اور طبی عملہ اس سے متاثر ہونا: ڈاک
قابل تشویش بات، پیرا میڈیکل سٹاف کیلئے ماس ٹسٹنگ کرائے جائے
سرینگر/23اپریل:وادی کشمیر میں کوروناوائرس کے بڑھتے معاملات اور ایک ڈاکٹر کی ٹسٹ پازیٹو آنے پر سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے کہا ہے کہ میڈیکل سٹاف کیلئے ماس ٹسٹنگ ترجیحی بنیادوں پر کرائی جائے تاکہ ان کے رابطے میں آنے والے مریضوں کو اس خطرے سے محفوظ رکھا جاسکے۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر میں کوروناوائرس کے تیزی کے ساتھ پھیلنے کے بیچ ایک ڈاکٹر کا ٹسٹ مثبت آنے پر سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے اپنے ایک بیان میں طبی عملہ کی عام ٹسٹنگ کرانے پر زور دیا ہے ۔ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جس تیزی کے ساتھ وادی کشمیر میں کوروناوائرس کے معاملات سامنے آئے رہے ہیں اس سے طبی عملہ کو بھی اس وائرس میں مبتلاء ہونے کا زیادہ خدشہ پیدا ہوگیا ہے جبکہ ایک ڈاکٹر کا ٹسٹ پہلے ہی مثبت آیا چکا ہے جو کہ ایک الارمنگ صورتحال ہے ۔ انہوںنے کہا کہ طبی عملہ کی ماس سکریننگ سے ہسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کو بھی انفکشن سے بچایا جاسکتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ڈاکٹروں ، نرسوں ، طبی و نیم طبی عملہ کا اینٹی باڈی ٹسٹ کو ترجیحی بنیادوں پر کیا جانا چاہئے تاکہ یہ مزید لوگوں میں پھیل نہ جائے ۔ انہوںنے کہا کہ کشمیر وادی میں کوروناوائرس کے 78فیصدی معاملات میں وائرس کی کوئی نشانی نہیں دکھی گئی ہے ۔انہوںنے کہا کہ طبی عملہ اگر اس وائرس میں مبتلاء ہوجاتا ہے اور اس کی نشانیاں ظاہر نہ ہوں تو عین ممکن ہے کہ یہ ہسپتال میں مریضوں تک پہنچ جائے جس سے ان کی جان بھی جاسکتی ہے کیوں کہ مریض کا ایمون سسٹم پہلے ہی نازک ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عام لوگ اب اس وائرس سے بچنے کیلئے گھروں میں رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں تاہم ہسپتالوں میں آکر وہ اس وائرس کے شکار ہوسکتے ہیں اور اب لوگ ہسپتالوں میں جانے سے بھی ڈر جاتے ہیں ۔
Comments are closed.