سرینگر/29مارچ/سی این آئی// وادی کے دور دراز علاقوں میں خاص کر جنوبی کشمیر میں لوگ سینٹائزیشن اور لاک ڈاون پر عمل پیرا نہیں ہے اور دور دراز علاقوں میں سڑکوں ، چوراہوں اور دکانوں پر بھاری بھیڑ جمع کررہے ہیں جبکہ باہر سے آنے والے لوگوں کو کسی بھی کورنٹائن سنٹر میں بھی نہیں رکھا جارہا ہے جس کے نتیجے میں لوگ کوروناکے شکار ہونے کا زیادہ اندیشہ پیدا ہوا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق کورناوائرس کے پھیلائو کے نتیجے میں جہاں وادی بھر میں لاک ڈاون چل رہا ہے تاہم وادی کے دور دراز علاقوں میں لوگ لاک ڈاون پر عمل نہیں کررہے ہیں خاص کر جنوبی کشمیر کے ڈی ایچ پورہ، مالون ویلی،کنڈ ویلی،کپرن ویلی، علاقہ برنگ کے لوگ سینٹائزیشن اور سماجی دوری سے بلکل یا تو ناآشنا ہے یا اس پر جان بوجھ کر عمل نہیں کررہے ہیں ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ علاقہ جات کے لوگ اکثر وادی سے باہر مختلف ریاستوںمیں جن میں پنجاب، ہریانہ، بہار،پٹنہ کولکتہ اور گجرات جیسی ریاستوںمیں شال کی بکری اور دیگر کاموں کے سلسلے میں جاتے ہیںجو اب اپنے گھروں کو واپس لوٹ رہے ہیں تاہم ان علاقوں میں نہ تو کسی کو کورنٹائن میں رکھا جاتا ہے اور ناہی لوگ ایسے افراد سے دوری اختیار کررہے ہیں اور ناہی اپنے گھروںمیں بیٹھنے کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ ایک طرف بازاروںمیں مکمل لاک ڈاون ہے دوسری طرف اس طرح دور دراز علاقوں میں لوگ آج بھی نانوائیوں کی دکانوں اور نائیوں کی دکانوں میں درجنوں کی تعداد میں بھیڑ جمع کئے ہوئے ہوتے ہیںجبکہ دیہات میں چوراہوں ، دکانوں کے سامنے اور دیگر جگہوں پر جمع ہوکر گھپ شپ میں دن گزارتے ہیں ۔ایسے دور دراز علاقوں میں سرکاری حکمنامے پر عمل درآمد کرنے کیلئے نائب تحصیلداروں ، پرنچوں و سرپنچوں اور نمبرداروں کی ذمہ داری ہے کیوں کہ جتنا لوگ اپنے گھروں میں رہیں گے اُتنا ہی محفوظ رہ سکتے ہیں۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.