پرائیوٹ کلینکوں میں بیٹھنے والے ڈاکٹروںنے ہاتھ کھڑے کردئے؛ بچہ ڈاکٹر بھی بچوں کا علاج نہیں کررہے ہیں ، لوگ پریشان ، اعلیٰ حکام سے مداخلت کی اپیل
سرینگر/27مارچ/سی این آئی// پرائیویٹ کلینکوں میں علاج کرنے والے ڈاکٹروںنے مریضوں کو سرکاری ہسپتالوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیاہے اور خودکوروناوائرس کے خوف سے اپنے گھروںمیں چھپ گئے ہیں۔ خاص کر ماہرین امراض اطفال ڈاکٹروں نے کووڈ 19کے آگے ہاتھ کھڑے کئے ہیں ۔ اس صورتحال پر سخت برہمی کااظہارکرتے ہوئے لوگوں نے کہا ہے کہ ڈاکٹر جو مریضوں کیلئے آخری امید ہے اگر ڈاکٹر ہی علاج کرنا چھوڑ دیں گے تو مریض کہاں جائیں گے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق کوروناوائرس کی مہاماری سے لڑنے میں جہاں دنیا بھر کے ڈاکٹر وں نے اہم رول اداکیا اورصف اول پر کام کررہے ہیں وہیں پر وادی کشمیر میں خاص کر شہر سرینگر میں پرائیوٹ کلینکوں میں علاج کرنے والے ڈاکٹروں نے کلینکوں کو بند کردیا ہے اور مریضوں کو سرکاری ہسپتالوںکے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے ۔ سرکاری ہسپتالوں میں پہلے سے ہی مریضوں کا کافی رش رہتا ہے اور اب پرائیویٹ کلینک بند ہونے کے نتیجے میں اور زیادہ دبائو بڑھ گیا ہے ۔ خاص کر ماہر امراض اطفال نے کلینکوںکو بند کردیا ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ شہر سرینگر میں بڑے بڑے ڈاکٹر صاحبان جو بچوں کے علاج و معالجہ میں ماہر تصور کئے جاتے ہیں نے بچوں کا علاج کرنااب بند کریا ہے ۔ سی این آئی نے جب اس ضمن میں کئی کلینکوں سے فون پر بات کی تو انہوںنے اس بات کی تصدیق کی کہ کوروناوائرس کے پھیلائو کی وجہ سے ڈاکٹروں نے کلینکوں پر علاج کرنا بند کردیا ہے اور اگلے ماہ چودہ تاریخ تک جب تک لاک ڈاون ہے فی الحال کلینک بند رہیں گے ۔ اس صورتحال کو تشویشناک قراردیتے ہوئے لوگوںنے کہا ہے کہ اگر ڈاکٹر ہی مریضوں سے دور بھاگیں گے تومریض کہا جائیں گے ۔ لوگوںنے صوبائی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسے کلینکوں کے خلاف کارروائی کریں جو کوروناوائرس سے بھاگ کر اپنے کلینک بند کریں گے ۔ لوگوںنے کہا کہ احتیاطی تدابیر اپنانے کے ساتھ کلینک کھلے رکھنے کیلئے سرکار اقدامات اُٹھائیں۔
Comments are closed.