کوروناوائرس کے پیش نظر عمرہ پرعائد عارضی پابندی میں توسیع کا امکان
رمضان المبارک کے عمرہ اور حج کے اجتماعات بھی ہوسکتے ہیں متاثر
سرینگر/14مارچ/: سعودی حکومت نے جہاں سفر عمرہ پر آنے والوں کو روک دیا ہے وہیں کورونا وائرس کے بڑھتے خطرے اور حکومتوں کے احتیاطی اقدامات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اب رمضان میں بھی زیارت اور عمرہ پر پابندی برقرار رہنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔دنیا کے تقریباً 120 ممالک میں پھیل چکے کورونا وائرس کے خطرے کا خوف اب سیاحت کے ساتھ عمرہ اور حج سفر پر بھی نظر آ رہا ہے۔ کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر سفر عمرہ پر ماہ فروری سے لگی عارضی پابندی کو رمضان تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ وہیں اس پسوپیش کے عالم میں رمضان کے لئے زائرین کی بکنگ کر چکے ٹور اور ٹریول آپریٹر بھی اب پریشان ہیں۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق دنیا کے تقریباً 120 ممالک میں پھیل چکے کورونا وائرس کے خطرے کا خوف اب سیاحت کے ساتھ عمرہ اور حج سفر پر بھی نظر آ رہا ہے۔ کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر سفر عمرہ پر ماہ فروری سے لگی عارضی پابندی کو رمضان تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ وہیں اس پسوپیش کے عالم میں رمضان کے لئے زائرین کی بکنگ کر چکے ٹور اور ٹریول آپریٹر بھی اب پریشان ہیں۔حج کی تیاریوں کے پیش نظر رمضان کے بعد سے محرم تک عمرہ کا سلسلہ بند ہو جاتا ہے۔ وہیں ماہ رمضان میں سفر عمرہ پر جانے والوں کی کثیر تعداد ہوتی ہے لیکن اس سال کورونا وائرس کے خطرے کو پیش نظر رکھتے ہوئے سعودی حکومت نے جہاں سفر عمرہ پر آنے والوں کو روک دیا ہے وہیں کورونا وائرس کے بڑھتے خطرے اور حکومتوں کے احتیاطی اقدامات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اب رمضان میں بھی زیارت اور عمرہ پر پابندی برقرار رہنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔وہیں حج اور عمرہ کمیٹیوں سے وابستہ رہے افراد کا کہنا ہے کہ وبائی امراض کی طرح پھیل رہے اور عالمی خطرہ ثابت ہو چکے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے زائرین کے سفر پر عائد کی گئی عارضی پابندی سعودی حکومت کی جانب سے اٹھایا گیا احتیاطی قدم ہے تاہم اگر آنے والے دنوں میں بھی یہ خطرہ برقرار رہتا ہے تو اسکا اثر نہ صرف رمضان المبارک کے سفر عمرہ بلکہ حج پر پڑنا لازمی ہے۔بیرونی ممالک سے آنے جانے والوں پر حکومتوں کی جانب سے لگائی جا رہی پابندیاں اس خطرناک وائرس کے مزید پھیلنے سے روکنے کا احتیاطی قدم ہے ان پابندیوں سے جہاں عالمی سطح پر کاروبار متاثر ہوا ہے وہیں اس خمیازہ زائرین کو بھی اٹھانا پڑ رہا ہے۔
Comments are closed.