کورونا وائرس خطرات: سرکاری احکامات کے بعد وادی میں تعلیمی سرگرمیاں مفلوج،کاروبار پر بھی منفی اثرات مرتب

سرینگر 12 مارچ کے این ٹی /سرکاری احکامات کے بعد آج پورے کشمیر میں آج تمام تعلیمی ادارے بند رہے تاہم سرکاری و نیم سرکاری اسکولوں میں ملازمین کی حاضری معمول کے مطابق رہی۔ادھر کورڈ-19 کی دہشت اور عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کے پیش نظر یوٹی کشمیر میں بھی کاروبار پر گہرے اثرات کی چھاپ پڑھنے لگی ہے جس کے نتیجے میں کاروباری حلقوں میں بھی تشویش دوڈ گئی ہے۔کشمیر نیوز ٹرسٹ کے مطابق مہلک کورونا وائرس کے خطرات کو ملحوظ نظر رکھ کر سرکاری انتظامیہ کے احکامات پر کشمیر کے تمام تعلیمی ادارے 16 روزہ تعلیمی سرگرمیوں کے بعد آج دوبارہ بند رہے۔جس کی وجہ سے تمام کالجوں،یونیورسٹی، اور اسکولوں میں تعلیمی نظام متاثر ہوکررہ گیا ہے۔کے این ٹی کے مطابق اگر چہ اس دوران تعلیمی اداروں میں تدریسی عملہ حاضر رہا تاہم تعلیمی اداروں میں تدریسی سرگرمیاں متاثر رہنے سے یہ تعلیمی ادارے الو بول رہے تھے۔کے این ٹی نے مختلف اسکولوں اور کالجوں کا دورہ کرکے تدریس عملے سے انتظامیہ کے اس فیصلے سے مطلق جانے کی کوشش کی تو اکثر ماہرین تعلم کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ اپنے فاصلے پر نظرثانی کرئے،کیونکہ کشمیر میں پہلئے ہی سے سات مہینوں تک تعلیمی سرگرمیاں متاثر رہنے سے یہاں کے تعلیمی نظام پر برے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ریاست کے برعکس دیکر ریاستوں میں اگر چہ پرائمری سطح کے اسکول احتیاطی تدابیر کے تحت بند کردئے گئے تاہم ان ریاستوں میں اعلی تعلیمی ادارے معمول کے مطابق چل رہے ہیں۔ادھر کشمیر کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلاب نے بھی انتظامیہ کے اس فیصلے پر ملا جلا ردعمل دکھایا،بعض طلاب اگر چہ اس فیصلے کو طلاب کے مفاد میں قرار دے رہے ہیں۔تاہم اکثر طلاب نے انتظامیہ کے اس فیصلے سے ناخوش دکھائی دے رہے ہیں۔ادھر کورڈ-19 کی دہشت اور عالمی سطح پر اس کے نتیجے میں ہوئی ہلاکتوں سے کشمیر میں جاری کاروبار پر بھی منفی اثرات مرتب ہونے لگے ہیں۔جس کی وجہ سے یہاں کے تجارتی حلقے بھی مایوس دکھائی دے رہے ہیں۔

Comments are closed.