دسویں جماعت کے امتحانی پرچے میں پاکستانی زیر انتظام کشمیر کو آزاد کشمیر تسلیم کر لیاگیا

مدھیہ پردیش میں نیا سیاسی ہنگامہ شروع ، غفلت شعاری کی پاداش میں دو افسران معطل

سرینگر08مارچ: ریاست مدھیہ پردیش میں دسویں کلاس (سائنس )کے ایک امتحانی سوالنامے میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو دو بار آزاد کشمیر لکھ دینے کے معاملے پر ایک مرتبہ پھر سیاسی ہلچل مچ گئی ہے اور اس کی مختلف سیاسی پارٹیوں نے شدید تنقید کی ہے ۔اسی دوران مدھیہ پردیش کی سرکار نے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے دو افسران کو معطل کیا ہے ۔ سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق مدھیہ پردیش بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (ایم پی بی ایس ای)کے کلاس 10 کے سوشل سائنس کے پرچے میں سامنے آئی۔امتحانی پرچے میں ایک سوال میں طلبا سے ہندوستان کے نقشے پر آزاد کشمیر کی نشاندہی کرنے کو کہا گیا جبکہ ایک اور سوال میں طلبا کو دو کالم میں فہرستیں دی گئیں اور ان کے درست جواب سے میچ کرنے کو کہا گیا۔معاملے کی خبر پھیلتے ہی واقعے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلی کمل ناتھ نے سخت کارروائی کا حکم دیا۔ان سوالات کو اب ختم کر دیا گیا ہے اور پرچے کے کل نمبر کم کرکے 90 کردیئے گئے ہیں۔ایم پی بی ایس ای کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ پیپر سیٹر اور ناظم کو معطل کردیا گیا ہے اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ریاست میں حزب اختلاف کی جماعت نے اس واقعے پر حکمران جماعت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ بی جے پی کے ترجمان رجنیش اگروال ، نے ٹویٹر پرپرچے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے ، ہندوستانی حکومت نے اس سلسلے میں ایک قرارداد پاس کی ہے۔ کیا مدھیہ پردیش کی کانگریس حکومت ہے جس نے آزادکشمیر کو تسلیم کرلیا۔انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اس کے ذمہ دار شخص کے خلاف ملکی بغاوت کا مقدمہ درج کیا جائے۔کانگریس کے ترجمان نریندر سلوجا نے کہا کہ وزیر اعلی ناتھ نے واقعے پر برہمی کا اظہار کیا۔

Comments are closed.