سرینگر/20فروری: ڈاکٹرس ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ وادی کشمیر میں اکثر حاملہ خواتین کو فلو ویکسین نہیں دیاجاجس کے نتیجے میں حاملہ خواتین کے بطن میں پل رہے بچے کو فلو سے خطرہ رہتا ہے جبکہ عام طور پر حاملہ خواتین اس سے ناآشنا ہے کہ انہیں فلو ویکسین لینا انتہائی ضروری ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا (سی این آئی)کے مطابق ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارلحسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وادی کشمیر میں اکثر حاملہ خواتین فلو مخالف ایکسین نہیں لیتی ۔ انہوںنے کہا کہ اکثر حاملہ خواتین اس سے بے خبر ہے کہ فلو ویکسین لینے سے وہ اور اس کے پیٹ میں پل رہا بچہ محفوظ رہ سکتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اس سے متعلق معقول جانکاری نہ ہونے کے نتیجے میں حاملہ خواتین ویکسین نہیں لیتی جس کے نتیجے میں حاملہ خواتین اور بچہ دونوں کو جانی خطرہ رہتا ہے ۔ ڈاکٹر نثارالحسن نے ایک سروے رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سروے سے پتہ چلا ہے کہ فلو مخالف ویکیسن لینے سے 40فیصدی خواتین فلو اور دیگر قسم کی وائرل بیماریوں سے محفوظ رہتی ہے ۔ انہوں نے اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ فلو ویکسین بطن میں پل رہے بچے کو کوکھ میںمرنے سے بھی محفوظ رکھتا ہے انہوں نے کہاکہ سروے سے پتہ چلا ہے کہ ویکسین لینے سے قبل از جنم بچوں کی اموات کی شرح میں 51فیصدی کمی دیکھنے کوملی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ماں فلو انجکشن لینے سے 6ماہ تک بچے کو محفوظ کرسکتی ہے اور جنم کے بعد چھ ماہ تک نوزائد بچے کو ویکسین نہیں دیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ جرنل پیڈاٹرکس میں شائع ایک رپورٹ میں اس بات کو واضح کیا گیا ہے کہ جن حاملہ خواتین نے حمل کے دوران ویکسین لیا ہے 81فیصدی بچوں کو پہلے چھہ ماہ تک ہسپتال میں داخل نہیں کیا گیا ۔ انہوںنے کہا کہ فلو مخالف ویکسین حاملہ خواتین کیلئے باالکل محفوظ ہے اوریہ ویکسین حمل کے کسی بھی مہینے میں دیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے اس بار پر زور دیا ہے کہ حاملہ خواتین کو ویکسین دینے کیلئے ان میں فلو ویکسین سے متعلق جانکاری فراہم کرنا انتہائی لازمی ہے ۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.