کرناٹک میں ملک دشمنی کے تحت گرفتار کئے گئے تین کشمیریوں کو رہا کیا جائے: سٹوڈنٹس ایسو سی ایشن

جموں وکشمیر سٹوڈنٹس ایسو سی ایشن نے وزیر داخلہ امیت شاہ اور کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کو مکتوب روانہ کیا

سرینگر18 فروری: کرناٹک میں ملک دشمنی کیس کے تحت گرفتار کئے گئے تین کشمیری طلاب کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے جموںوکشمیر سٹوڈنٹس ایسو سی ایشن نے اس ضمن میں مرکزی وزیر داخلہ اور کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کو مکتوب روانہ کیا ہے۔ سٹوڈنٹ ایسو سی ایشن کے مطابق تین کشمیری طلبا پر ملک دشمنی کے کیس کو فوری طورپر واپس لیا جانا چاہئے تاکہ کشمیری نوجوانوں کا اعتماد بحا ل ہو سکے ۔ خبر رساں ایجنسی یو پی آئی کے مطابق جموںوکشمیر سٹوڈنٹس ایسو سی ایشن نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اور کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بی ایس یدی رپا کو مکتوب روانہ کیا ہے جس میں ملک دشمنی کے تحت گرفتار کئے گئے تین کشمیری طلاب کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ ایسو سی ایشن نے یونیورسٹی انتظامیہ سے بھی اپیل کی کہ اُن کے ایڈمشن منسوخ کرنے کے حکم نامہ کو بھی واپس لیا جانا چاہئے۔ جموںوکشمیر سٹوڈنٹ ایسو سی ایشن کے مطابق کرناٹک پولیس نے باسط عاشق صوفی ، طالب مجید اور عامر محی الدین نامی تین کشمیری طالب علموں کو حراست میں لے کر اُنہیں عدالت میں بھی پیش کیا۔ ایسو سی ایشن کے ترجمان ناصر خیمنی کا کہنا ہے کہ غلطی سے تین طلبا نے قابلِ اعتراض مواد اپ لوڈ کیا اور ہم اس کی سخت الفاظ میں مذمت بھی کرتے ہیں تاہم ملک دشمنی کا کیس درج کرنا صحیح نہیں کیونکہ اس سے ان تینوں طالب علموں کا مستقبل تاریک ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ ملک دشمنی کا کیس درج کرنے کے مستقبل میں مثبت نتائج سامنے نہیں آسکتے ہیں لہذا اس کیس کو فوری طورپر واپس لین ے کی ضرورت ہے۔ ترجمان نے جموںوکشمیر کی لیڈر شپ پر بھی ذور دیا ہے کہ وہ تین کشمیری طلاب پر عائد ملک دشمنی کا کیس واپس لینے کی خاطر اپنی آواز بلند کریں۔ ترجمان کے مطابق ملک کی مختلف ریاستوں میں زیر تعلیم کشمیری طالب علموں کو تعلیم کی طرف توجہ مبذول کرنی چاہئے ۔ ترجمان نے کرناٹک کی نجی عدالت میں تین کشمیری نوجوانوں پر ہند و تنظیم کے کارکنوں کی جانب سے حملہ کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ملوثین کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کا مطالبہ کیا۔ انہوںنے کہاکہ کشمیری طلاب پر حملہ کرنا ناقابل برداشت ہے اور اس طرح کے اقدامات سے ملک کی مختلف ریاستوں میں زیر تعلیم کشمیری طلاب اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کرسکتے ہیں۔

Comments are closed.