کشمیر میں ہنوز غیر یقینیت اور بے چینی کی فضاء قائم، نیشنل کانفرنس صوبائی سطح کے اجلاس میں قیادت کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ

سرینگر//جمو ں وکشمیر میں گذشتہ 7ماہ سے مسلسل بے چینی کی فضاء قائم ہے اور حالات کو معمول پر لانے کیلئے کوئی بھی اقدام نہیں کیا جارہا ہے ، مرکز سخت گیر پالیسی کے ذریعے یہاں خاموشی اختیار کرنے میں لگی ہوئی ہے جبکہ اقتصادی بدحالی اور سیاسی انتشار و خلفشار نے ریاست اور ریاستی عوام کو غیر یقینیت کے بھنور میں دھکیل دیا ہے۔ لوگ اس وقت زیر عتاب ہیں جبکہ جمہوریت کا کہیں نام و نشان نہیں۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس صوبہ کشمیر کے ایک اجلاس میں مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ریاست کی موجودہ سیاسی صورتحال، اقتصادی بدحالی، عوامی مسائل اور دیگر امورات پر تبادلہ خیالات کیا گیا۔اجلاس کی صدارت پارٹی کے صوبائی سکریٹری ایڈوکیٹ شوکت احمد نے کی جبکہ اجلاس میں ضلع صدر سرینگر پیر آفاق احمد، ترجمان عمران نبی ڈار، صوبائی صدر خواتین ونگ انجینئر صبیہ قادری اور دیگر لیڈران اور عہدیداران بھی موجو دتھے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبہ کشمیر کے لیڈران نے کہا کہ پارٹی کیلئے موجودہ حالات میں کسی بھی قسم کے الیکشن میں حصہ لینا ممکن نہیں۔ جب تک لیڈرشپ کو رہا نہیں کیا جائیگا تب تک کوئی بھی سرگرمی ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی قیادت کی رہائی کے بعد ورکنگ کمیٹی ہی مستقبل کا لائحہ عمل مرتب کرسکتی ہے اور ورکنگ کمیٹی ہی انتخابات میں حصہ لینے یا نہ لینے کے فیصلے کی مجاز ہے۔ پارٹی صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ، نائب صدر عمر عبداللہ ، جنرل سکریٹری علی محمد ساگر اور دیگر لیڈران پر پی ایس اے کے اطلاق اور طویل نظربندی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ 4بار ریاست کے وزیر اعلیٰ رہنے کے علاوہ 4مرتبہ رکن پارلیمان اور مرکزی وزیر بھی رہے ہیں اور اس وقت بھی پارلیمنٹ میں سرینگر بڈگام کی نمائندگی کررہے ہیں ، اُن پر پی ایس اے کا اطلاق ہندوستان کی جمہوریت پر ایک بدنما داغ ہے۔ ملک کی تمام اپوزیشن جماعتیں اور بین الاقوامی سطح پر جموں وکشمیر کی لیڈرشپ کیخلاف جاری سلوک کی مذمت اور ملامت ہورہی ہے لیکن مرکزی حکومت اپنی سخت گیر پالیسی جاری رکھتے ہوئے جمہوریت اور آئین کی دھجیاں اُڑا رہی ہیں۔ ریاست میں جمہوریت کو پروان چڑھانے کیلئے جو کام کیا گیا تھا اور جو قربانیاں دیں گئیں تھیں بھاجپا نے اُس پر پانی پھیر دیا۔ جمہوری اور آئینی اداروں کا وجود ختم کیا جارہا ہے ، بھاجپا نے فرقہ پرستی اور انتقام گیری پر مبنی سیاست کی تمام حدیں پار کردیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ’سب کا ساتھ ، سب کا وکاس‘ کے باتیں کرتے ہیں ، ’’کشمیر کی لیڈرشپ کو نظربند کرکے وہ کس کو ساتھ لیکر چل رہے ہیں، کیا مخالف سیاسی لیڈران کو انتقامی گیری کی بنا پر قید کرنا ہی سب کا ساتھ ، سب کا وکاس ہے؟‘اجلاس میں مقررین نے کہاکہ نیشنل کانفرنس آج بھی متحد ہے اور اللہ کے فضل و کرم اور عوامی اشتراک سے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے چٹان کی طرح کھڑی ہے۔ اجلاس میں ایک قرارداد بھی پاس کی گئی جس میں تمام سیاسی لیڈران پر پی ایس اے کا اطلاق اور نظربندی غیر مشروط ختم کرنے اور ریاست کی خصوصی پوزیشن بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں سینئر پارٹی لیڈران غلام نبی بٹ، حاجی محمد اشرف گنائی،ایڈوکیٹ شبیر احمد کلے، ایڈوکیٹ ریاض احمد خان، ایڈوکیٹ عبدالحمید لون، یونس گل، ایڈوکیٹ نذیر احمد ملک، ایڈوکیٹ عبدالرحمن تانترے، شفقت وٹالی، ارشاد کار، حاجی عبدالاحد ڈار، ڈاکٹر غلام نبی بٹ، انجینئر سمیر بٹ، حاجی غلام نبی راتھر، ڈاکٹر سعید، غلام محی الدین بٹ، قیصر جلالی، منظور بٹ، عمران پنڈت، خالد راٹھور، مشتاق احمد اور دیگر عہدیداران بھی موجود تھے۔(کے این ٹی)

Comments are closed.