دہلی اسمبلی انتخابات میں شکست پر وزیر داخلہ امت شاہ نے جہاں قبول کیا کہ نفرت بھرے بیانات کی وجہ سے بی جے پی کو نقصان ہوا، وہیں دہلی بی جے پی صدر منوج تیواری نے مانا ہے کہ ان انتخابات میں حقیقی معنوں مین کرنٹ انھیں ہی لگا ہے۔ انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اگر وزیر اعلیٰ کا چہرہ لے کر دہلی اسمبلی انتخاب میں اترتے تو نتائج کچھ الگ ہوتے۔ منوج تیواری نے یہ بات ایک نیوز چینل کو دیے انٹرویو میں کہی۔
ABP News
✔
@ABPNews
चुनावी नतीजों से करंट लगा या नहीं? @RubikaLiyaquat के इस सवाल पर बोले मनोज तिवारी- करंट तो लगा ही हैhttp://abplive.com/live-tv #DelhiElectionResult2020
تصویر ٹوئٹر پر دیکھیں
120
5:49 PM – 13 فروری، 2020
Twitter Ads info and privacy
21 people are talking about this
دہلی اسمبلی انتخاب کا نتیجہ برآمد ہونے کے بعد بھی دہلی بی جے پی صدر منوج تیواری کا وہ ٹوئٹ سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہا ہے جس میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ دہلی میں بی جے پی کو 48 سیٹیں ملیں گی۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’’میرا یہ ٹوئٹ محفوظ رکھ لینا۔‘‘ لیکن نتیجہ آنے کے بعد انھوں نے اعتراف کر لیا ہے کہ دہلی الیکشن میں حقیقی معنوں میں کرنٹ انھیں یعنی ان کی پارٹی بی جے پی کو لگا ہے۔ دھیان رہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے دہلی میں انتخابی تشہیر کے دوران کہا تھا کہ ’’اس بار ای وی ایم کا بٹن اتنی زور سے دبانا کہ کرنٹ شاہین باغ تک لگے۔‘‘ دھیان رہے کہ شاہین باغ میں گزشتہ دو ماہ سے شہریت ترمیمی قانون اور مجوزہ این آر سی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا چل رہا ہے۔ انتخابی تشہیر میں بی جے پی نے شاہین باغ کو زبردست ایشو بنایا تھا۔
جمعرات کو ایک نیوز چینل کو دیے انٹرویو میں انتخاب میں ملی شکست پر منوج تیواری نے کھل کر بات کی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ انتخابی نتائج سے کرنٹ لگا یا نہیں؟ اس پر انھوں نے کہا کہ ’’کرنٹ تو لگا ہی ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے کہ ہمیں اپنا منشور تھوڑا پہلے لانا چاہیے تھا تاکہ وقت رہتے اسے لوگوں تک پہنچایا جا سکتا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جو بھی لوگ شاہین باغ میں غلط فہمی پھیلا رہے ہیں، انھیں کرنٹ لگنے کی بات کہی گئی تھی۔ نیشنل رجسٹر آف سٹیزن شپ پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔ وزیر اعظم بھی اس بات کو واضح کر چکے ہیں لیکن شاہین باغ کے لوگ اس پر عوام کے درمیان غلط فہمی پیدا کر رہےہیں۔‘‘
منوج تیواری سے جب پوچھا گیا کہ کیا اب وہ شاہین باغ جائیں گے، تو ان کا جواب تھا کہ ’’میں کس حیثیت سے شاہین باغ جاؤں۔ وہاں مجھ پر حملہ ہو سکتا ہے، اس وجہ سے میں وہاں نہیں جا رہا۔ شاہین باغ کو ہم آج بھی درست نہیں مانتے اور نہ ہی کل مانیں گے۔‘‘
Comments are closed.