سرینگر13 فروری: ممبر پارلیمنٹ اننت ناگ نے تین سابق وزرائے اعلیٰ کی نظر بندی ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کی خاطر سبھی لیڈران کی رہائی ناگزیر ہے۔ انہوںنے کہاکہ جموںوکشمیر میں امن و امان کے قیام کی خاطر تین سابق وزرائے اعلیٰ کی نظر بندی ختم کرنا ضروری بن گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ غیر ملکی سفارتکاروں کا کشمیر دورہ اُس وقت تک بے سود ہے جب تک نہ یہاں کی لیڈر شپ کو سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ۔ممبر پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ لیڈران کی نظر بندی ختم کرنے تک پنچایتی انتخابات میں حصہ لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ خبر رساں ایجنسی یو پی آئی کے مطابق ممبر پارلیمنٹ اننت ناگ حسنین مسعودی نے ڈا ک بنگلہ میں کارکنوں سے میٹنگ کے بعد حاشیہ پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران کہاکہ تین سابق وزرائے اعلیٰ کی نظر بندی ختم کرنے سے ہی جموںوکشمیر میں بے چینی کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ جمہوریت میں ہر کسی کو اپنی بات کہنے کا حق حاصل ہے لہذا اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے لیڈران کی رہائی ناگزیر ہے۔ ممبر پارلیمنٹ کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس نے جمہوریت کی بقاءکی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ تین سابق وزرائے اعلیٰ کی نظر بندی تک وادی کشمیر میں حالات معمول پر نہیں آسکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کو سبھی سیاسی پارٹیوں کو سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے تاکہ جموںوکشمیر میں جمہوریت کے ستون کو مضبوط کیا جاسکے۔ ممبر پارلیمنٹ کا مزید کہنا تھا کہ وادی کشمیر کے لوگ امن چاہتے ہیں لہذا حکومت پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ تین سابق وزرائے اعلیٰ سمیت سبھی نظر بند لیڈران کی رہائی عمل میں لائے۔ غیر ملکی سفارتکاروں کے کشمیر دورے کو لاحاصل قرار دیتے ہوئے ممبر پارلیمنٹ نے کہاکہ جب تک نہ لیڈر شپ کو سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی تب تک اس طرح کے دوروں سے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوں گے۔ انہوںنے کہا کہ مین اسٹریم پارٹیوں کو سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت دیدی جانی چاہئے تاکہ وادی کشمیر میں پھر سے امن واپس لوٹ آسکے۔ تیسرے فرنٹ کے قیام پر حسنین مسعودی نے کہاکہ اس طرح کے اقدام سے زمینی سطح پر کوئی فرق پڑنے والا نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ تیسرے فرنٹ میں ایسے افراد شامل ہیں جو ماضی میں سیاسی پارٹیوں کا حصہ رہے ہیں۔ حسنین مسعودی کا مزید کہنا تھا کہ انتظامیہ نے ضمنی پنچایتی انتخابات کا اعلان کیا تاہم نیشنل کانفرنس یہ واضح کرنا چاہتی ہیں کہ لیڈران کی نظر بندی ختم ہونے تک این سی کسی بھی الیکشن عمل کا حصہ نہیں بنے گی۔ انہوںنے کہا کہ سبھی لیڈران اور کارکنان کی رہائی کے بعد ہی آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.