عالمی ریڈیو دن کے حوالے سے دنیا بھر میں تقریبات کا اہتمام

کیا آپ جانتے ہیں ریڈیو خریدنے کے لیے لائسنس بھی ضروری تھا؟/ مقررین

سرینگر 13فروری: عالمی ریڈیو دن کے موقعہ پر دنیا بھر میں تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔ جس دوران مقررین نے اس بات کا خلاصہ کیا کہ کسی زمانے میں ریڈیو خریدنے کے لیے لائسنس کا ہونا بھی ضروری تھا۔سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق 13فروری کو عالمی ریڈ یو دن کے بطور منایا جاتا ہے ۔جمعرات کو عالمی ریڈیو دن کے مناسبت سے دنیا بھر میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس دوران مقررین نے ریڈیو کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالی ۔ ادھر عالمی ریڈیو دن کے موقعہ پر گجرات کے دارالحکومت احمدآباد کے غلام محمد انصاری کے پاس آج بھی ریڈیو لائسنس بک موجود ہے جس آج بھی پوسٹ آفس کی ٹکٹیں چسپاں ہیں۔آج ہم ریڈیو، ٹیلی ویژن اور موبائل فونز دکانوں سے خرید تے ہیں لیکن اس کے لیے ہمیں کسی لائسنس کی ضرورت پیش نہیں آتی۔اگر یہ کہا جائے کہ ایک زمانے میں یا آج سے چالیس برس قبل ریڈیو خریدنے کے لیے پوسٹ آفس سے اس کا لائسنس لینا پڑتا تھا تو لوگ حیران ہوجائیں گے۔غلام محمد انصاری کا کہنا ہے کہ آج سے 40 برس قبل ریڈیو خریدنے کے لیے سب سے پہلے ریڈیو خریدنے کی رسید پوسٹ آفس سے حاصل کرنی پڑتی تھی، اس کے بعد ایک لائسنس بک دی جاتی تھی جس پر ریڈیو، ٹیلی ویژن لائسنس چھپا ہوتا تھا۔ نیز اس کے سرورق پر ریڈیو کا ٹاور اور ریڈیائی شعاعیں نظر آتی تھی۔اس لائسنس کو انڈین پوسٹ اینڈ ٹیلی گراف کے ذریعے جاری کیا جاتا تھا اور اس ادارے کا لوگو بھی اسی سرورق کے نیچے بائیں جانب چھپا ہوتا تھا جو ایک دائرے میں اپنی ماتحتی کا ثبوت پیش کرتا تھا۔اس لائسنس بک یا کتابچے کے دوسرے صفحے پر جب ہم نظر ڈالتے ہیں تو دکھائی دیتا ہے کہ ریڈیو جاری رکھنے کے لیے زر سالانہ کے طور پر ڈاک گھر کی مخصوص ٹکٹ لگائی جاتی ہے اور اس پر لائسنس یافتہ کے ذریعے سالانہ فیس ادا کرنے پر پوسٹ آفس کی مہر بھی لگائی گئی ہیں۔اس زمانے اور آج کے زمانے کے اقتصادی حالات اور مہنگائی سے موازنہ کیا جائے تو 1978 میں ریڈیو کی سالانہ فیس17 روپے بہت زیادہ ہوتی تھی اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ اس زمانے میں ریڈیو جاری رکھنے کی سالانہ فیس ایک عام آدمی کے بس سے باہر تھی۔غلام محمد انصاری کے والد صاحب نے ایک ریڈیو خریدا تھا، ریڈیو کے لائسنس بک میں ریڈیو کے آئین اور اصول و ضوابط لکھے ہوتے تھے۔ غلام محمد انصاری نے کہا کہ اس لائسنس بک میں کل 16 اصول و ضوابط درج ہوتے تھے۔اس کے علاوہ اگر ریڈیو کو فروخت کرنا چاہتے تھے تو اس تعلق سے ایک عرضی متعلقہ دفتر کو دینی ہوتی تھی اور فریقین کی رضامندی پر مبنی عرضداشت پیش کرنے کے بعد ہی کسی دوسرے شخص کے نام پر یہ لائسنس منتقل کیا جا تا تھا۔حالاںکہ آج کے دور میں ہم بغیر لائسنس کے ریڈیو خرید تو سکتے ہیں لیکن موجودہ دور میں ریڈیو کی اہمیت ختم ہو رہی ہے۔

Comments are closed.