وادی کشمیر میں گزشتہ چھ ماہ سے تیز رفتار والی انٹر نیٹ خدمات کی معطلی

کشمیر کی تاریخی لکڑی پر نقش تراشی بھی نقصان سے بچ نہیں پائی ، فنکار پریشان

سرینگر/12فروری/سی این آئی// وادی کشمیر میں گزشتہ چھ ماہ سے انٹرنیٹ خدمات پر پابندی کی وجہ سے تجارت کو کافی نقصان پہنچا، وہیں کشمیر کی تاریخی لکڑی پر نقش تراشی بھی اس نقصان سے بچ نہیں پائی ہے۔کشمیری اخروٹ کی لکڑی پر نقش تراشی کا فن دنیا بھر میں مشہور ہے۔ تاہم انٹر نیٹ کی عدم دستیابی کے باعث ان کے کارو بار پر بھی منفی اثرات مرتب ہو گئے ۔ سی این آئی کے مطابق گزشتہ سال جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن کی منسوخی کے بعد وادی کشمیر میں انٹر نیٹ خدمات کی معطلی کے باعث جہاں زندگی کا ہر طبقہ متاثر ہو ا وہیں کشمیر کی تاریخی لکڑی پر نقش تراشی بھی اس نقصان سے بچ نہیں پائی ۔ اگرچہ یہ فن کشمیر میں آنے والے ملک اور بیرون ممالک کے سیاحوں کی خاص دلچسپی کا مرکز ہے۔ جس پر نقش تراشوں کے ساتھ ساتھ اس سے منسلک دیگر لوگوں کا بھی روزگار منحصر ہے۔انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سے اس فن کے خریداروں کو کافی سہولت ملتی تھی۔لیکن پانچ اگست سے کشمیر میں انٹرنیٹ پابندی سے اس فن کو بھی شدید نقصان ہوا اور متعدد کاروباری افرادبے روزگار ہوگئے۔ گرچہ سرکار نے 2 جی انٹرنیٹ خدمات گزشتہ مہینے بحال کیا تو ہے لیکن اس سے تاجروں کو کوئی فائدہ نہیں مل سکا۔مدثر مرن کا کہنا ہے کہ پانچ اگست کے بعد نقش تراشوں اور اس سے جڑے لوگوں کو ہوئے نقصان کا معاوضہ دینا چاہئے تاکہ وہ اس فن کو زندہ رکھنے کے علاوہ اپنا روزگار بھی دربارہ کما سکیں۔گزشتہ برس پانچ اگست کو بی جے پی حکومت نے جموں و کشمیر کو دفعہ 370 کے تحت حاصل خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام خطوں میں منقسم کرنے کے بعد بندشیں نافذ کرنے کے علاوہ مواصلاتی نظام پر پابندی عائد کردی جس سے تجارت کو 20 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔خیال رہے کہ جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن دفعہ 370کے خاتمہ کے بعد جموں کشمیر میں انٹر نیٹ خدمات کی معطل کی گئی اگرچہ کم رفتار والی انٹر نیٹ سہولیات بحال کی گئی تاہم تیز رفتار انٹر نیٹ خدمات ہنوز معطل پڑی ہوئی ہے ۔

Comments are closed.