محکمہ پی ای اےچ مےں کام کررہے عارضی ملازمین کا احتجاج
جموں میں احتجاج کر رہے ملازمین کے کام چھوڑ ہڑتا ل کی مکمل حمایت کا اعلان
سرےنگر 10فروری: محکمہ پی ای اےچ مےں کام کررہے عارضی ملازمین نے جموں مےںپی اےچ ای ملازمےن کے حق مےںاحتجاج کرتے ہوئے کام چھوڑ ہڑتا ل کی مکمل حماےت کا اعلان کےا ہے ۔ سی اےن اےس کے مطابق پےر کی صبح مختلف اضلاع سے سینکڑوں ملازمین جوق در جوق سمند ر باغ سر ےنگر مےںموجود اپنے ہیڈ آفس پہنچ کر احتجاجی مظاہرے شروع کئے۔ ملازمےن کے ہاتھوں مےں بےنر تھے جن مےں ان کے مطالبات درج تھے۔اس دوران کشمےر پی اےچ ای جوائنٹ اےمپلائز اےسوسی اےشن سجاد احمد نے اےک بار پھر انتظا مےہ پر ایک بار پھر وعدہ خلافی اور دھوکہ دہی کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنے مطالبات کے حق میں جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت بار بار وعدہ خلافیاں کرکے ملازمین کے حقوق پر شب خون مار رہی ہے لیکن اب ملازمین بھی خاموش تماشائی بن کر نہیں رہ سکتے ۔۔انہوں نے کہا کہ سابق ریاستی سرکاروں قایدین کو بار بار مسائل حل کرانے کا پورا یقین تو دلاتی ہے لیکن دوسری طرف لیت لعل غفلت شعاری اور دھوکہ دہی کی پالیسی گامزن ہے ۔ انہوںنے جموں مےں ملازمےن کے احتجاج کو حق جانب قرار دےتے ہو ئے کہا کہ ان سے مکمل اظہار ےکجہتی کی۔ انہوں نے کہا کہ انتظامےہ کو چاہےے کہ وہ ان کے تمام مطالبات پورے کرےں۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ سرکار کی طرح موجودہ سرکار نے بھی ڈیلی ویجروں کے معاملہ پر سیاست کرنی شروع کی ہے۔انہوں نے کہا کہ عارضی ملازمین کے معاملہ پر سابقہ مخلوط حکومت کے کچھ وزراءنے سیاست کرکے معاملے کو التوا میں ڈال دیا اور اب موجودہ سرکار بھی اس حساس معاملے پر خاموش نظر آرہی ہے ،جو سرا سرنوجوانوں کے ساتھ زیادتی ہے۔انہوںنے کہا کہ گذشتہ کئی برسوں سے عارضی ملازمین کے مسئلہ پر سیاست کی جارہی ہے ،کبھی وعدے کئے جاتے ہیں تو کبھی ڈنڈے برساکر خاموش کرنےکی کوشش کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سال1994سے 2015تک تعینات کئے گئے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے61ہزار عارضی ملازمین عوام کی خدمت کرتے آئے ہیں اور جب ڈیلی ویجر اپنے مطالبے کو لیکر احتجاج کرتے ہیں تو ان پر ڈنڈے برسا کر ان کی آواز کو خاموش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ سرکارپر ڈیلی ویجروں کے ساتھ استحصال کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام مسائل کو فی الفور حل کرنے کے لئے عمی جامہ نہیں پہنا یا جاتا تب تک ہم اپنی جدوجہد جاری رکھےں گے ۔
Comments are closed.