عمر عبدا ﷲاور محبوبہ مفتی پر پی ایس اے عائد کرنے پر ملک کی سبھی اپوزیشن پارٹیاں سیخ پا

یہ جمہوریت کا سب سے گھٹیا قدم ہے /پی چدامبرم۔ عمر اور محبوبہ نے جموںوکشمیر بھارت کی جڑوں کو مضبوط کیا ہے ، پی ایس اے کا اطلاق غیر جمہوری /پرینکا گاندھی
عمر عبدا ﷲ اور محبوبہ مفتی پر پی ایس اے عائد کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ وادی میں حالات معمول پر نہیں /سیتا رام یچوری ، مین اسٹریم لیڈر شپ پر سخت قوانین کا اطلاق غیر جمہوری /ممتا بینرجی
سرینگر07 فروری//یو پی آئی // عمر عبدا ﷲ اور محبوبہ مفتی پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرنے پر ملک کی اپوزیشن پارٹیوں نے مرکزی حکومت کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ ”یہ جمہوریت کا سب سے گھٹیا قدم ہے“۔سی پی آئی ایم کے مطابق دو سابق وزرائے اعلیٰ پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرنا اس بات کا غماز ہے کہ وادی کشمیر میں حالات معمول پر نہیں آئے ہیں۔ پرینکا گاندھی کے مطابق یہ جمہوریت کے منافی ہے ۔ انہوںنے سبھی نظر بند لیڈران کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ سابق وزیر داخلہ نے کہاکہ مودی حکومت کا یہ سب سے گھٹیا قدم ہے۔ کلکتہ کی وزیر اعلیٰ نے بھی دو سابق وزرائے اعلیٰ پر پی ایس اے عائد کرنے کو جمہوریت کے منافی قرار دیا۔ خبر رساں ایجنسی یو پی آئی کے مطابق عمر عبدا ﷲ اور محبوبہ مفتی پر پی ایس اے عائد کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ملک کی لگ بھگ سبھی اپوزیشن پارٹیوں نے مرکزی حکومت کی اس بات پر سخت سرزنش کی کہ بغیر کسی جرم کے دو سابق وزرائے اعلیٰ پر پی ایس اے عائد کرنا جمہوری اصولوں کے خلاف ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ سابق مرکزی وزیر داخلہ پی چدامبرم نے کہاکہ دونوں لیڈروں پر لگائے گئے پی ایس اے سے میں حیران ہوں۔ پی چدامبرم نے مرکزی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت شائد یہ بھول گئے ہیں کہ دونوں سابق وزرائے اعلیٰ پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا ہے لہذا اُ ن پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرنا غیر قانونی ہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کا یہ قدم اس بات کا مظہر ہے کہ وہ اپوزیشن کو برداشت ہی نہیں کر پا رہے ہیں۔ ادھر کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی نے عمر عبدا ﷲ اور محبوبہ مفتی پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرنے پر سوالات اُٹھاتے ہوئے کہاکہ کس جرم کی بنا پر حکومت نے دونوں لیڈران پر پی ایس اے عائد کیا۔ انہوںنے کہاکہ پبلک سیفٹی ایکٹ عسکریت پسندوں ، ملک دشمن عناصر پر عائد کیا جاتا ہے اور اس دائرے میں دو سابق وزرائے اعلیٰ کو لانا سمجھ سے بالا ہے۔ انہوںنے کہاکہ دونوں لیڈروں نے جموںوکشمیر میں بھارت کی بنیادوں کو مضبوط کیا اور جمہوریت کا ہمیشہ ساتھ دیا اس کیلئے وادی کشمیر کی لیڈر شپ نے جان و مال کو نذرانہ بھی پیش کیا تاہم اس کے باوجود بھی مرکزی حکومت کی جانب سے عمر عبدا ﷲ اور محبوبہ مفتی پر پی ایس اے عائد کرنا سمجھ سے باہر ہے۔ انہوںنے کہاکہ دونوں لیڈروں نے کھبی بھی تشدد کا ساتھ نہیں دیا بلکہ جمہوریت کو مضبوط کرنے کی خاطر دن رات کام کیا لہذا دونوں کی رہائی ناگزیر ہے۔ سی پی آئی اے کے جنرل سیکریٹری سیتا رام یچوری کا کہنا تھا کہ حکومت ایک طرف کہہ رہی ہیں کہ کشمیر میں سب کچھ نارمل ہے تاہم عمر عبدا ﷲ اور محبوبہ مفتی پر پی ایس اے عائد کرنا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ وادی کشمیر میں حالات معمول پر نہیں آئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ابھی بھی سینکڑوں کی تعداد میں نوجوان جیلوں میں بند پڑے ہوئے ہیں حکومت کو حالات معمول پر لانے کی خاطر نظر بند لیڈران اور نوجوانوں کی فوری رہائی عمل میں لانی چاہئے۔ کلکتہ کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے بھی عمر عبدا ﷲ اور محبوبہ مفتی پر پی ایس اے عائد کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ مرکزی حکومت ہر محاز پر ناکام ثابت ہو گئی ہے اور وہ اب اپوزیشن پارٹیو ں کے لیڈران پر پی ایس اے عائد کر رہی ہیں۔ دریں اثنا جموںوکشمیر کی مین اسٹریم پارٹیوں نے بھی تین سابق وزرائے اعلیٰ پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے اطلاق پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اُن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ بتا دیں کہ پانچ اگست کے بعد سے تین سابق وزرائے اعلیٰ مسلسل نظر بند ہے ۔ ڈاکٹر فاروق عبدا ﷲ پر دو بار پی ایس اے عائد کیا گیا تاہم اب عمر عبدا ﷲ اور محبوبہ مفتی پر بھی پبلک سیفٹی ایکٹ نافذ کیا۔ اب چار ماہ دو سابق وزرائے اعلیٰ اپنی گرفتاری کو عدالت میں چیلنج نہیں کرسکتے ہیں۔

Comments are closed.