عمر عبداللہ،محبوبہ مفتی کی رہائی کے امکانات معدوم , مرکزی سرکار سابق وزرائے اعلیٰ پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرنے کی تیاری میں
سرینگر/06فروری: سابقہ وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کی نظر بندی ختم ہونے پر مرکزی سرکار رضامند نہیں ہے اسلئے انہیں مزید وقت کیلئے پی ایس اے کے تحت نظر بندرکھا جارہاہے جبکہ شاہ فیصل پر عائد پی ایس اے میں بھی توسیع کی جارہی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق مرکزی سرکار سابق ریاست جموں وکشمیر کے وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کی نظر بندی ختم کرنے کی موڑ میں نہیں ہے ۔ سرکاری ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی جو کہ 5اگست سے نظر بند ہے کی نظر بندی کو توسیع دی جارہی ہے ۔مرکزی سرکار کی جانب سے گذشتہ روز کئی لیڈران جن میں عبدالغنی لون کے فرزند سجاد غنی لون کے علاوہ دیگر لیڈران کی نظر بندی ختم کی ہے تاہم ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کی نظر بندی فی الحال بدستور جاری ہے ۔ ذرائع کی اگر مانیں تو عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مزید کچھ وقت کیلئے نظر بندرکھاجائے گا جبکہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو صحت کی خرابی کے سبب رہا کئے جانے کا امکان ہے تاہم دیگر مین سٹریم لیڈران کی نظر بندی آہستہ آہستہ ختم کردی جائے گی۔یادرہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنا بڑا بھائی کہنے والے سجاد غنی لون اور دیگر کئی لیڈران کو گذشتہ روز ہری نواس سے رہا کیا گیا تاہم بھارتیہ جنتا پارٹی کے قریب مانے جانے والے سجاد غنی لون کو رہاکرنے کے بعد انہیں خانہ نظر بند کیا گیا ۔ تاہم شاہ فیصل کو بھی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مزید وقت کیلئے نظر بند رکھا جارہا ہے ۔ 49سالہ عمر عبداللہ اور 60سالہ محبوبہ مفتی گذشتہ برس 5اگست سے نظر بند ہے جب سرکار نے ریاست جموں و کشمیر کے ٹکڑے کرکے دفعہ 370کو ختم کیا ۔ سرکار نے اب تک درجنوں مین سٹریم لیڈران کو رہا کیا ہے جبکہ درجن کے قریب لیڈران آج بھی نظر بند ہے جن میں سے کئی ایک پر پی ایس اے عائد ہے جن میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ بھی شامل ہے ۔ پبلک سیفٹی ایکٹ 1978میں جنگل سمگروں کے خلاف بنایا گیا تھا جس کے تحت ایک شخص کو قریب 2برسوں تک بلاضمانت قید میں رکھا جاسکتا ہے تاہم اس ایکٹ کو بعد میں جنگجوئوں اور حریت لیڈران و کارکنوں کے خلاف بھی استعمال کیا گیا جنہیں اس ایکٹ کے تحت سالہا سال سے نظر بند رکھا گیا ۔ اور اب مرکزی سرکار اس ایکٹ کو سابق وزرائے اعلیٰ کے خلاف استعمال کررہی ہے ۔ (سی این آئی)
Comments are closed.