”دفعہ 370کی تنسیخ کے بعد سیکورٹی فورسز کی ہلاکتوں میں 73فیصد کمی واقع ہوئی “

پانچ اگست کے بعد سے جنوری 2020تک صرف 22اہلکار مارے گئے ۔5اگست سے پہلے فروری تک 82فورسز اہلکار ملی ٹینٹ کارروائیوں کے دوران جاں بحق ہوئے


5اگست کے بعد 32عسکریت پسند وں کو جاں بحق کیا گیا ۔ دس جنگجو زندہ گرفتار کئے گئے ، اسی مدت کے دوران 19عام شہری بھی مارے گئے /راجیہ سبھا میں وزیر کا بیان


سرینگر05 فروری//یو پی آئی // امور داخلہ کے وزیر مملکت نے ایوان کو بتایا کہ دفعہ 370کی تنسیخ کے بعد جموںوکشمیر میں سیکورٹی فورسز کی ہلاکتوں میں 73فیصدی کی کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ 5اگست 2019سے 24جنوری 2020تک 22اہلکار مارے گئے جبکہ 13فروری 2019سے 4اگست 2019تک 82سیکورٹی فورسز کے اہلکار ملی ٹینٹوں کے ہاتھوں ہلاک کئے گئے ۔انہوں نے کہ 5اگست کے بعد 32عسکریت پسندوں کو جنگجو مخالف آپریشنز کے دوران مار گرایا گیا جبکہ اس دوران 10ملی ٹینٹوں کو زندہ گرفتار کرنے میں بھی سیکورٹی فورسز نے کامیابی حاصل کی۔ انہوںنے کہاکہ اس مدت کے دوران ملی ٹینٹ حملوں اور جنگجوﺅں کے ساتھ نبرد آزما ہونے کے دوران 19عام شہری بھی ہلاک ہوئے۔ خبر رساں ایجنسی یو پی آئی کے مطابق بدھ کے روز راجیہ سبھا میں ممبران کی جانب سے پوچھے گئے ضمنی سوالات کے جواب میں امور داخلہ کے وزیر مملکت جی کرشن ریڈی نے بتایا کہ دفعہ 370اور 35اے کو منسوخ کرنے کے بعد جموںوکشمیر میں حالات پوری طرح سے معمول پر آگئے ہیں جبکہ عسکری کارروائیوں کے ساتھ ساتھ پتھر بازی کے واقعات میں بھی غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ 5اگست 2019سے لے کر 24جنوری 2020تک 22سیکورٹی فورسز کے اہلکار مارے گئے جبکہ 13فروری 2019سے 4اگست 2019تک 82سیکورٹی فورسز کے اہلکار ملی ٹینٹوں کے ہاتھوں جاں بحق ہوئے ۔ انہوںنے کہاکہ اس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ دفعہ 370کی منسوخی کے بعد جموںوکشمیر میں سیکورٹی فورسز کی ہلاکتوں میں 73فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جو نیک شگون ہے۔ انہوںنے کہاکہ مرکزی حکومت نے سوچ سمجھ کر اس قانون کو ختم کیا کیونکہ اس قانون کے ہوتے ہوئے لوگوں کے مسائل حل نہیں ہو پاتے تھے جبکہ عسکریت اور علیحدگی پسندی کو بھی اس قانون کے باعث ہی تقویت مل رہی تھی۔ امور داخلہ کے وزیر مملکت نے ایوان کو بتایا کہ 5اگست 2019سے 24جنوری 2020تک 22سیکورٹی فورسز کے اہلکار عسکری کارروائیوں میں مارے گئے ۔ انہوںنے کہاکہ اگر پانچ اگست سے پہلی کی صورتحال کا جائزہ لیا تو 13فروری 2019سے 4اگست 2019تک 82سیکورٹی فورسز کے اہلکار جاں بحق ہوئے ہیں۔ انہوںنے اعدادوشمار کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہاکہ 5اگست کے بعد سے 32عسکریت پسندوں کو جنگجو مخالف آپریشنز کے دوران مار گرایا گیا جبکہ اس دوران 10ملی ٹینٹوں کو زندہ گرفتار کرنے میں بھی سیکورٹی فورسز نے کامیابی حاصل کی۔ امور داخلہ کے وزیر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ عسکری حملوں اور ملی ٹینٹوں سے نبرد اذما ہونے کے دوران 19عام شہری بھی مارے گئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ مرکزی حکومت جموںوکشمیر میں امن و امان کو بحال کرنے ، لوگوں کو عزت و قار کے ساتھ زندگی جینے کا پورا موقع فراہم کرئے گی۔ مرکزی وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ جموں خاص کر وادی کشمیر میں حالا تپوری طرح سے معمول پر ہیں اور سماج دشمن عناصر کی سرکوبی کی خاطر زمینی سطح پر اقدامات کئے گئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ وادی کشمیر میں سرگرم عسکریت پسندوں کے خلاف سیکورٹی ایجنسیوں نے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کئے ہیں جس کے زمینی سطح پر مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ وادی کشمیر میں عسکریت کو کسی بھی صورت میں پنپنے کا موقع فراہم نہیں کیا جائے گا۔ انہوںنے بتایا کہ مرکزی حکومت جموںوکشمیر کے حالات پر نظر گزر رکھ رہی ہے اور جب تک نہ آخری ملی ٹینٹ کو ڈھیر کیا جائے جنگجو مخالف آپریشنز جاری رہیں گی۔ مرکزی وزیر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ جموںوکشمیر کے لوگ امن و امان میں یقین رکھتے ہیں اور وہ سیکورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ انتظامیہ کو بھر پور تعاون فراہم کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ 370کی تنسیخ ایک تاریخی اقدام ہے اور اس قانون کو منسوخ کرنے کے ساتھ ہی جموںوکشمیر میں نئے دور کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ بجٹ سیشن کے دوران مرکزی وزیر خزانہ نے جموںوکشمیر کیلئے گرانٹ منظور کیا ہے جس سے ایک نئے کشمیر کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوںنے کہاکہ مختص رقومات کو عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے گا کیونکہ مودی سرکار چاہتی ہے کہ جموںوکشمیر کے لوگوں کو اُن کی دہلیزوں پر انصاف مل سکے۔

Comments are closed.