شاہین باغ احتجاج: ماں کے ساتھ روز آتا تھا یہ معصوم، ٹھنڈ نے لے لی جان، لوگ اس کے چہرے پر بناتے تھے ترنگا
نئی دہلی۔ قومی دارالحکومت دہلی کے شاہین باغ (Shaheen Bagh) میں سی اے اے (CAA) اور این آر سی (NRC) کے خلاف پچھلے سال دسمبر سے احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔ احتجاجی مظاہرہ میں شامل ہونے والے اس چار مہینے کے معصوم کو اس کی ماں گود میں لے کر روز آتی تھی۔ مظاہرین معصوم کے چہرے پر ترنگا بناتے تھے۔ محمد کی ماں نازیہ اسے روز شاہین باغ کے احتجاج میں لے جاتی تھی۔ لیکن محمد اب کبھی شاہین باغ میں نظر نہیں آئے گا۔ پچھلے ہفتے ٹھنڈ لگنے کی وجہ سے اس کی موت ہو گئی۔
اس معصوم بچے کو شاہین باغ میں کھلی فضا میں احتجاج کے دوران ٹھنڈ لگ گئی تھی جس سے اسے زبردست زکام اور سینے میں جکڑن ہو گئی تھی۔ اس کی ماں اب بھی احتجاج میں حصہ لینے کو تیار ہیں۔ محمد کی ماں کا کہنا ہے ‘ یہ میرے بچے کے مستقبل کے لئے ہے’۔ محمد کے ماں۔ باپ بٹلہ ہاؤس علاقے میں پلاسٹک اور پرانے کپڑے سے بنی چھوٹی سی جھگی میں رہتے ہیں۔ ان کے دو اور بچے ہیں۔ 5 سال کی بیٹی اور 1 سال کا بیٹا۔

اس احتجاج میں شامل ہونے والا محمد اب کبھی شاہین باغ میں نظر نہیں آئے گا۔
اترپردیش کے بریلی کے رہنے والے یہ جوڑے مشکل سے اپنے روز مرہ کا خرچ پورا کر پاتے ہیں۔ محمد کے والد عارف کڑھائی کا کام کرتے ہیں اور ای رکشہ بھی چلاتے ہیں۔ محمد کی ماں بھی کڑھائی کے کام میں مدد کرتی ہیں۔
عارف بتاتے ہیں کہ کڑھائی کے کام کے علاوہ وہ ای رکشہ بھی چلاتے ہیں۔ اس کے باوجود وہ اپنے بچوں کے لئے اتنے پیسے جٹا نہیں پاتے جس سے معمول طریقے سے ان سب کا گزر بسر ہو سکے۔ انہوں نے بتایا کہ اب ان کے بچے کی موت ہو گئی، انہوں نے سب کچھ کھو دیا۔
‘آئی لو مائی انڈیا’
عارف نے اپنے بیٹے محمد کی ایک تصویر دکھائی۔ اس میں محمد کو ایک اونی ٹوپی پہنائی گئی ہے اور اس پر لکھا ہے۔ آئی لو مائی انڈیا۔ محمد کی ماں نازیہ نے کہا کہ ان کے بیٹے کی 30 جنوری کی رات کو احتجاج سے لوٹنے کے بعد نیند میں ہی موت ہو گئی۔

احتجاج کار الگ الگ طریقوں سے سی اے اے کی مخالفت کر رہے ہیں۔
محمد کی ماں نازیہ نے بتایا ‘ میں شاہین باغ سے دیر رات ایک بجے لوٹی تھی۔ محمد اور دیگر بچوں کو سلانے کے بعد میں بھی سو گئی۔ صبح میں نے دیکھا کہ محمد کوئی حرکت نہیں کر رہا تھا۔ اس کا انتقال نیند میں ہی ہو گیا تھا’۔ آنا فانا میں عارف اور نازیہ محمد کو 31 جنوری کی صبح اسے نزدیکی الشفا اسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ نازیہ 18 دسمبر سے روز شاہین باغ کے احتجاج میں جاتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اسے سردی لگی تھی جو جان لیوا بن گئی اور اس کی موت ہو گئی۔
عارف نے اپنے بچے کی موت کے لئے این آر سی اور سی اے اے کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے کہا ‘ اگر حکومت سی اے اے اور این آر سی نہیں لائی ہوتی تو لوگ احتجاج نہیں کرتے اور میری بیوی اس میں شامل نہیں ہوتی اور میرا بیٹا زندہ ہوتا۔
( ان پٹ: بھاشا سے)۔
Comments are closed.