بھارت طاقت سے مسئلہ کشمیر حل نہیں کرسکتا ، پاکستان کی خواہش اور ترجیح امن اوراستحکام / قریشی

پلوامہ حملوں سے متعلق ڈوزئیر کا مشاہدہ کیا جائے گا ،ٹھوس اور قابل عمل ثبوت ملے توکارروائی ہوگی / ڈاکٹر فیصل

سرینگر: پاکستان میں گرفتار کئے گئے بھارتی پائلٹ کی واپسی سے امن ہوتا ہے تو اس کی رہائی کیلئے تیار ہیںکی بات کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت طاقت سے مسئلہ کشمیر حل نہیں کرسکا، بھارت خطے میں کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے، پاکستان کی خواہش اور ترجیح امن اوراستحکام ہے، ہم تو پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ ہم امن وامان کے داعی ہیں۔ اسی دوران پاکستانی دفتر خارجہ ترجمان نے بھارت کی جانب سے پلوامہ حملوں سے متعلق ڈوزئیر موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ڈوزئیر کا مشاہدہ کیا جائے گا اور اس میں موجود قانونی شواہد کا جائزہ لیا جائے گا، اگر ٹھوس اور قابل عمل ثبوت ہوئے تو پاکستان کارروائی کرے گا۔ سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق پاکستان کے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات اورنجی ٹی وی چینل کودیئے گئے انٹرویو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کے امریکا کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں، ہم صدرڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں، خوشی ہے کہ صدرٹرمپ نے صورتحال کی سنگینی کو بھانپا اورمداخلت کا فیصلہ کیا۔وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت طاقت سے مسئلہ کشمیر حل نہیں کرسکا، بھارت خطے میں کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے، پاکستان کی خواہش اور ترجیح امن اوراستحکام ہے، ہم تو پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ ہم امن وامان کے داعی ہیں۔ پاکستان امن کی خاطر لچک دکھانے کے لیے تیار ہے، پائلٹ کی واپسی سے امن ہوتا ہے تواس پرغورکے لیے تیار ہیں۔پاکستانی وزیراعظم عمران خان مودی کے ساتھ بات چیت اورامن کی دعوت دینے کے لیے تیارہیں، کیا مودی تیار ہیں؟۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے کنٹرول لائن پردفاع میں جوابی کارروائی کی، بھارت کے جنگی جنون کے باوجود پاکستان نے مذاکرات کی پیشکش کی۔ اسی دوران ہفتہ وار بریفنگ کے دوران پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارت کی جانب سے پلوامہ حملوں سے متعلق ڈوزئیر موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ڈوزئیر کا مشاہدہ کیا جائے گا اور اس میں موجود قانونی شواہد کا جائزہ لیا جائے گا، اگر ٹھوس اور قابل عمل ثبوت ہوئے تو پاکستان کارروائی کرے گا، وزیر اعظم عمران خان اس حوالے سے پہلے ہی واضح اعلان کرچکے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت سے مذاکرات کیلئے تیار ہے تاہم اس میں دہشتگردی کے علاوہ دیگر موضوعات پر بھی بات ہونی چاہیے، بھارت ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھے، ہم پر جب جنگ مسلط کی گئی تو ہم نے جواب دیا، ہم نے پہلے بھی بھارت سے کہا ہے کہ آپ نہ صرف اپنے لیے بلکہ خطہ کے لیے بھی تباہی کے راستہ پر ہیں، موجودہ صورت حال پر اب بھارت کے اندر سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں، اب بی جے پی کے لوگ کہہ رہے ہیں کہ 22 سیٹوں کے لیے خطے کو جنگ میں دھکیلا جارہا ہے۔ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ اگر ابھی نندن جیسا واقعہ بھارت میں ہوتا تو صورتحال مختلف ہوتی، بھارت نے اپنے گرفتار پائلٹ کا معاملہ پاکستان سے اٹھایا ہے، اس کے بارے میں پاکستان کی پوزیشن واضح ہے، ابھی نندن محفوظ اور صحت مند ہے، اسے عوام نے پکڑا تھا اور فورسز نے بچایا ہے، اسے جنگی قیدی کا درجہ دینا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ بعد میں ہوگا، جبکہ پائلٹ پر کون سا عالمی قانون یا کنونشن لگنا ہے اس کا فیصلہ ایک دو روز میں ہوجائے گا۔او آئی سی میں بھارت کی شرکت سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج او آئی سی میں جائیں گی تو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی شریک نہیں ہوں گے، پاک بھارت کشیدگی پر دونوں ممالک عالمی برادی سے رابطے میں ہیں، اس موقع پر کس ملک کا کیا کردار ہو سکتا ہے وہ واضح نہیں، جن ممالک نے دہشتگردی کی بات کی ان پر پاکستان نے پوزیشن واضح کر دی ہے کہ ہم پہلے ہی نیشنل ایکشن پلان پر دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کر رہے ہیں۔

Comments are closed.