وزیر اعظم ،عمر عبداللہ سمیت کئی سیاسی شخصیات نے پیش کیا خراج
سرینگر: آنجہانی اٹل بہاری واجپئی کے دورِ حکومت میں وزیر دفاع رہے جار ج فرنڈیز منگل کو طویل علالت کے بعد88برس کی عمر میں انتقال کرگئے ۔آنجہانی ’سول رائٹس ایکٹیوسٹ ‘کے طور پر مشہور ہوئے تھے۔ادھر وزیر اعظم ہند ،نریندرا مودی ،گورنر ستیہ پال ملک ،سابق ریاستی وزیر اعلیٰ ،عمر عبداللہ اور کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر سمیت کئی سیاسی شخصیات نے آنجہانی کو خراج عقیدت پیش کیا ۔کشمیر نیوز نیٹ ورک کے مطابق مزدوروں کی لڑائی لڑنے والے اور اٹل بہاری واجپئی کی کابینہ میں وزیر دفاع رہے ،جارج فرنانڈیز کا کافی لمبی علالت کے بعد منگل کوانتقال ہو گیا۔ وہ 88 سال کے تھے۔ خاندانی ذرائع نے ان کے انتقال کی تصدیق کی ہے۔ فرنانڈیز طویل عرصہ سے بیمار چل رہے تھے، وہ الجائیمر میں مبتلا تھے۔ وہیں اپنی صحت کی وجہ سے وہ کئی سالوں سے عوامی زندگی سے باہر تھے۔اٹل بہاری واجپئی کی قیادت والی ’این ڈی اے‘ حکومت میں جارج فرنانڈیز وزیر دفاع رہے۔ وہ1998 سے 2004کے بیچ اس عہدے پر فائز رہے۔2004 میں ’تابوت گھوٹالہ‘ سامنے آنے کے بعد انہوں نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ بعد میں 2الگ۔ الگ کمیشن آف انکوائری میں انہیں بے قصور قرار دیا گیا تھا۔ جار ج فرنڈیز بنیادی طور پرمنگلورو کے رہنے والے جارج فرنانڈویز نے سمتا پارٹی قائم کی تھی۔ وہ 3 جون1930 کو پیدا ہوئے تھے اور انہوں نے اپنی زندگی کا ایک لمبا وقت مزدوروں کی لڑائی میں لگایا۔ جارج ایک سوشلسٹ رہنما تھے اور ان کو دس زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ جارج فرنانڈیز جن زبانوں کو جانتے تھے ان میں ہندی، انگریزی، تمل، مراٹھی، کننڑ، اردو، ملیالی، کونکنی اور لا تینی زبانیں شامل تھیں۔ ان کا نام جارج فرنانڈیز اس لئے ان کی والدہ نے رکھا تھا کیونکہ ان کی والدہ بادشاہ جارج پنجم کی بہت بڑی مداح تھیں اس لئے ان کے نام پر اپنے سب سے بڑے بیٹے کا نام رکھا تھا۔ انہوں نے ایمرجنسی کے خلاف اپنی آواز بلند کی تھی اور سول رائٹس ایکٹیوسٹ کے طور پر مشہور ہوئے تھے۔ وہ 1977 سے 1980 کے بیچ مورارجی دیسائی کی قیادت والی جنتا پارٹی حکومت میں بھی مرکزی وزیر رہے۔منگلورو میں پلے بڑھے فرنانڈیز کو16 سال کی عمر میں پادری بننے کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے ایک عیسائی مشنری میں بھیجا گیا تھا لیکن چرچ کے کام کاج کودیکھ کر ان کا ذہن اس کے خلاف ہو گیا اور 18 سال کی عمر میں وہ چرچ چھوڑ کر روزگار کی تلاش میں ممبئی چلے گئے۔ جارج نے اپنی زندگی میں کئی مرتبہ یہ بات بتائی تھی کہ وہ ممبئی میں چوپاٹی پر ایک بینچ پر سویا کرتے تھے اور سوشلسٹ پارٹی اور ٹریڈ یونین کی تحریکوں میں ہمیشہ حصہ لیا کرتے تھے۔ابتداء میں ان کی شبیہ ایک غصہ والے تحریکی کی تھی۔ فرنانڈیز 1950 میں ٹیکسی ڈرائیور یونین کے بڑے رہنما بن گئے تھے۔ وزیر کی حیثیت سے بھی ان کی کارکردگی بہت نمایا رہی اور اقتدار میں آنے سے پہلے وہ ہمیشہ بر سر اقتدار جماعت کے خلاف لڑتے رہے اور فرقہ پرست قووتوں کے خلاف بھی لڑتے رہے لیکن بعد میں انہوں نے اپنے اصولوں سے سمجھوتہ کیا اور بی جے پی کی قیادت والی حکومت میں وزیر بنے۔اس دوران وزیر اعظم ہند نریندرا مودی،ریاستی گورنر ستیہ پال ملک، سابق ریاستی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر نے جار ج فرنڈیزکے انتقال پر رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے خراج عقیدت پیش کیا ۔اس کے علاوہ دیگر سیاسی شخصیات نے بھی جار ج فرنڈیز کے انتقال پر اظہار رنج کیا ۔این سی کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ملک کے سرکردہ رہنما اور سابق وزیر دفاع جارج فرنانڈیز کے انتقال پر گہرے صدمے کا اظہارکیا ہے اور اس سانحہ ارتحال پر مرحوم کے اہل خانہ کیساتھ تعزیت کی اور اُن روح کے سکون کیلئے دعا کی۔آنجہانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ فرنانڈیز ایک سیکولر لیڈر تھے اور ہمیشہ کشمیر مسئلے کو افہام و تفہیم کو حل کرنے کی وکالت کی اور کشمیریوں کے تئیں ہمیشہ ہمدردی اور جذبہ خیر سگالی دکھائی۔
Comments are closed.