محکمہ آثار قدیمہ کی کارکردگی زمینی سطح پر صفر، وادی میں موجود تواریخی نشانیاں لفت ہونے کی کگار پر

سرینگر/23جنوری : محکمہ آثار قدیمہ کی کارکردگی زمینی سطح پر صفر ہونے کے نتیجے میں شہر سرینگر سمیت وادی دیگر قصبہ جات میں نادر اورتواریخی عمارتیںاور دیگر نشانات لفت ہونے کی کگار پرپہنچ گئی ہیں جبکہ کئی اہم جگہوں پر قدیم عمارتیں زمین بوس ہوکے رہ گئی ہیں ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی میں تواریخی مقامات ، عمارتین ، نشانات اور دیگر اہم چیزیں جن سے وادی کشمیر کی تواریخ زندہ تھی کا نام و نشان آہستہ آہستہ مٹتا نظر آرہا ہے ۔ تواریخی عمارتوں ، قلعوں اور دیگر نشانات جو وادی کشمیری کی تاریخ کو یاد کرنے کیلئے اہم ہیں کی دیکھ ریکھ اور مرمت کا کام کیلئے اگرچہ سرکار نے باضابطہ طور پر ایک محکمہ نامی آثار قدیمہ قائم کیا ہوا ہے تاہم مذکورہ محکمہ کی غفلت شعاری، کام چوری اور اپنے فرض کے تئیں کوتاہی سے وادی میں ایسی جگہیں اور تواریخی نشانیاں لفت ہونے کی کگار پر پہنچ گئیں ہیں ۔ اس ضمن میں ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ شہر سرینگر سمیت وادی کے مختلف اضلاع اور دوردراز علاقوں میں جو تواریخی مساجد، مندر ، قلعے ، دیواریں ، مقبرے و دیگر جگہیں موجود ہیں اُن کاوجود دھیرے دھیرے مٹتا جارہا ہے ۔ اس حوالے سے ماہرین آثار قدیمہ نے افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وادی کشمیر کی تواریخی ہزاروں سال پُرانی ہے جب سے کشپ ریشی نے کشمیر کے دیو پانی سے نجات دلاکر یہاں بستی قائم کی اُس وقت کے مندر اور دیگر مورتیاں و عمارتیں یہاں موجود ہیں تاہم لوگ اس سے بے خبر ہیں اور متعلقہ محکمہ کی جانب سے ہورہی کوتواہیوں کی وجہ سے ایسی تواریخی مقامات ، اور نشانیاں اب خواب بن گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ اس حوالے سے نئے سرے سے دور دراز علاقوں میں موجود نشانات کی نئے سرے سے فہرست بندی کرنی چاہئے اور ان مقامات ، عمارتوں اور نشانیوں کی تجدید و مرمت کرکے ان کو محفوظ کرنے کیلئے اقدامات اُٹھانی چاہئے تاکہ ہماری آنے والی نسلوں کو اپنی تواریخی نشانیوں کی جانکاری ملے ۔

Comments are closed.