خصوصی ویڈیو رپورٹ: کپوارہ کی خاتون لل دید اسپتال کے باہر بچہ جننے پر مجبور، تحقیقات کا حکم

لاپرواہی برتنے والے عملہ کے خلاف سخت کارروائی کا عوامی مطالبہ

سرینگر/19جنوری /سی این آئی/ لل دید ہسپتال میں گذشتہ رورز انسانیت سوز اُس وقت پیش آیا جب درد زہ میں مبتلا ء خاتون کو ہسپتال میں داخلہ نہ ملنے کی وجہ سے سڑک پر ہی بچے کو جنم دینے پر مجبور کیا گیا ۔ جنم لینے کے بعد نومود بچی بروقت طبی نگہداشت نہ ملنے کی وجہ سے ازجان ہوگئی۔ اس معاملے پر درد دل رکھنے والے شخصیات نے آواز بلند کی اور لاپروہی برتنے والے عملہ کے خلاف سخت کارروائی کامطالبہ کیا ہے وہیں پر انتظامیہ نے معاملے کی تحقیقات کے احکامات صادر کئے ہیں ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کے سب سے بڑے زنانہ ہسپتال سرینگر کے لل دید اسپتال میں مبینہ طور داخلہ نہ دینے کے بعد ایک خاتون کو مذکورہ اسپتال کے باہر سڑک پر بچہ جننے پر مجبور کیا گیا ہے۔یہ واقعہ جمعرات کو پیش آیا اور حکام نے سنیچر کواس کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے اس کی تحقیقات کا حکم دیدیا۔اطلاعات کے مطابق وادی کے سب سے بڑے زنانہ اسپتال، لل دید میں ڈاکٹروں نے مبینہ طور ضلع کپوارہ کی ایک خاتون کو دوران شب داخلہ نہیں دیا ، جسے موری، کلاروس سے یہاں لایا گیا تھا۔مذکورہ خاتون، جس کی شناخت ثریا کے طور ہوئی ہے، نے جمعرات کو درد زہ کی شکایت کی تھی جس کے بعد اْسے کلا روس میں واقع نزدیکی اسپتال لیجایا گیا۔علاقے میں کافی برف موجود ہونے کی وجہ سے اْسے کم و بیش 15افرد کی مدد سے انتہائی مشکل حالت میں کلاروس اسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اْسے کپوارہ منتقل کیا۔ کپوارہ پہنچنے کے بعد درد زہ میں مبتلاء مذکورہ خاتون کو سرینگر کے لل دید اسپتال منتقل کرنے کی ہدایت دی گئی۔برف باری کے دوران بڑی مشکل سے مذکورہ خاتون کے اہلخانہ نے اسے سرینگر کے لل دید ہسپتال پہنچایا جہاں پر دوران شب اس کوہسپتال میں داخلہ نہیںملا اور انسانیت کی چاک قباکرتے ہوئے عملہ نے خاتون کو سڑک پر ہی خاتون کو بچے کو جنم دینے پرمجبور کیا۔ جس نے ایک پھول جیسی بچی کو جنم دیا ۔بچی کو بروقت طبی سہولیات نہ ملنے کے نتیجے میںبچی ازجان ہوئی ۔ثریا کے رشتہ داروں نے کہا ہے کہ اگر وقت پر اْس کا علاج ہوا ہوتا تو اْس کی بچی زندہ رہ سکتی تھی۔اس معاملے پر اگرچہ سماج کے مختلف شخصیات نے سخت افسوس کااظہار کرتے ہوئے معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کراکے قصوروار عملہ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے تاہم صوبائی انتظامیہ نے معاملے کو سنجیدگی سے لیکر اس کی تحقیقات کا حکم جاری کیا ہے ۔کشمیر کے صوبائی صدر بصیر خان نے کہا کہ پرنسپل /ڈین جی ایم سی کو تحقیقات کرکے حقائق کا پتہ لگانے کا حکم دیدیا گیا ہے۔ حکمنامے میں لکھا ہے کہ حقائق کا پتہ لگانا ضروری ہے تاکہ اس جرم کا ارتکاب کرنے والوں کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔اس دوران لل دید اسپتال کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر شبیر صدیقی کے مطابق معاملہ پہلے ہی متعلقہ شعبہ کی سربراہ ڈاکٹر فرحت جبین کے ساتھ اْٹھایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے تک اْس ڈاکٹر کو پرنسپل جی ایم سی کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے جو واقعہ کے وقت ڈیوٹی پر تھا۔سی این آئی کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ لل دین ہسپتال جو وادی کا سب سے بڑا زچہ بچہ ہسپتال ہے میں جن مریضوں کو 9مہینے علاج ہوتا ان مریضائوں کو اگر دویگر سب ڈسٹرکٹ یا ڈسٹرکٹ ہسپتالوں کے زنانہ شعبہ کی جاب سے یہاں منتقل کیا جاتا ہے تو لل دید ہسپتال میں تعینات عملہ بشمول متعلقہ ڈاکٹر صاحبان ان کو لاتوں سے کھیلتے ہیں اور یہ کہہ کر ان کے علاج و معالجہ میں لاپرواہی برتتے ہیںکہ نو ماہ اس ہسپتال میں ان کا علاج نہیں ہوا ہے ۔ کچھ ڈاکٹر اس قدر بھی سخت موقف اختیار کرتے ہیں کہ وہ ان مریضائوں کو کہتے ہیں کہ جائوں اُس ہسپتال میں آج بھی علاج کرائوجہاں پر نو ماہ علاج کروایا تھا ۔

Comments are closed.