نعیم اختر کی لن ترانیوں سے حقیقت بدلنے والی نہیں
سرینگر17جنوری: پی ڈی پی کو غرق کرنے والے ترجمان نعیم اختر کے حالیہ بیان کو ذہنی اختراع قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور وسطی زون صدر محمد اکبر لون نے کہا کہ موصوف کی لن ترانیاں اس حقیقت پر پردہ نہیں ڈال سکتی کہ کوکہ پرے اور دیگر اخوان بندوق بردار قلم دوات جماعت کے بانی مرحوم مفتی محمد سعید کی پیداوار تھے اور نیشنل کانفرنس نے 1996میں حکومت میں آکر ان بندوق برداروں کی لگام کسی اور انہیں بارکوں تک محدود کروایا۔ محمد اکبر لون نے کہا کہ کوکہ پرے کی خود کی کوئی پالیسی نہیں تھی ، اُن کی پالیسی مرحوم مفتی محمد سعید نے بحیثیت ہوم منسٹر ہی مرتب کی تھی اور وہ ہوم منسٹری کے احکامات کے عین مطابق ہی کام کرتے تھے۔ 1996میں نیشنل کانفرنس نے حکومت میں آکر ایک کارگر حکمت عملی کے تحت ایسے بندوق برداروں کی لگام کسی جن کو پی ڈی پی کے مرحوم بانی نے کشمیریوں کا تہیہ تیغ کرنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی تھی۔اکبر لون نے کہا کہ جموں وکشمیر کو شورش زد ہ علاقہ قرار دینا، AFSPAلاگو کروانا، Catch and Kill، ایک گولی کا جواب 100گولی اور Shoot on Sightمرحوم مفتی محمد سعید کی دماغ کی پیداوار تھے اور اخوان طرز کے بندوق برداروں کا قیام بھی اسی پالیسی کی ایک کڑی تھی۔کوکہ پرے جیسے بندوق برداروں کے ہاتھوں ہوئی انسانی حقوق کی پامالیوں کی ذمہ داری براہ راست پی ڈی پی کے بانی پر عائد ہوتی ہے۔نعیم اختر کو ہدف تنقید بناتے ہوئے وسطی زون صدر نے کہا کہ موصوف ایک طرف جعلی ناموں سے اخباروں میں آزادی کے نغمے شائع کرواتے تھے اور دوسری جانب اُس مفتی سعید کے تلوے چاٹتے تھے جس نے کشمیریوں کی نسل کشی کروائی۔ یہ موصوف کا دوغلا پن نہیں تو اور کیا ہے۔ محمد اکبر لون نے نعیم اختر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’نیشنل کانفرنس اور اس کی قیادت کیخلاف بیان بازی سے پی ڈی پی کا کوئی بلا نہیں ہونے والا ہے، اگر آپ کو واقعی پی ڈی پی کی فکر لاحق ہے تو بہتر یہی ہوگا کہ آپ رضاکارانہ طور پر پارٹی سے مستعفی ہوکر قلم دوات جماعت کو مزید غرق ہونے سے بچائے۔‘‘
Comments are closed.