انسانی حقوق کی پامالیوں پر روک لگانے کے لئے عالم انسانیت کو متحد ہونے کی ضرورت
سرینگر/10دسمبر: نیشنل کانفرنس اور اس کی پُر خلوص اور عظیم قیادت( مرحوم شیرکشمیر شیخ محمد عبداللہ ) نے ظلم وستم اور نا انصافی کے خلاف ہی تحریک شروع کی تھی اور اس کے ساتھ ساتھ اس جماعت نے ہمیشہ حقوق بشری کی پاسداری میں تاریخی اور کلیدی رول بھی ادا کرتے رہی جس پر آج تک یہ جماعت ان اصولوں پر قائم دائم ہے اور مستقبل میں کار بند رہے گی ۔ سی این آئی کو موصولہ بیان کے مطابق ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ آغا سید روح اللہ مہدی نے آج حقوق بشری کے عالمی دن پر ایک تقریب پر کیا۔ انہوں نے کہا دنیا میں اس وقت ریکارڈ توڈ بلکہ ہر روز انسانی حقوق کی پامالیوں کو دھجیاں اُڑا ئی جارہی ہے ۔ لوگوں کے دلوں کاسکون چھیناں جارہا ہے اس کے ساتھ ساتھ جمہوری اور آئینی حقوق بھی پامال کئے جارہے ہیںجو عالم انسانیت کے لئے ایک المیہ اور سوالیہ کے ساتھ ساتھ ایک لمحہ فکریہ بھی ہے ۔آغا صاحب نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بد قسمتی سے 1990 سے 1996 تک ریاست خصوصاً وادی میں جو انسانی حقوقوں کی پامالیاںہوئی انسانیت بھی کانپ اُٹھ رہی ہے اور رہتی دنیا تک ان بدترین اور ناقابل فراموش انسانیت سوز داستانیں فراموش نہیں کی جاسکتی ہے۔اس دور میں جب مرحوم مفتی محمد سعید نے مرکزی وزیر داخلہ کا عہدہ سنبھالا اور اس کے ساتھ ہی بے گناہوں کی ہلاکتیں ہوئی اور جس سے انسانیت بھی شرم سار ہوئی ۔ انہوںنے کہا کہ انسانیت حقوق کی اس قدر پامالیاںہوئی کہ جس کی نشان دہی یہاں کے گم نام قبرستان اور بے نام قبریں عکاسی کرتی ہے ۔ بدقستمی سے اگر مرحوم مفتی سعید اقتدار کی لالچ فوج کو کالے قوانین سے لیس نہ کرتا اور جگھموہن کو ریاست کا گورنر تعائنات نہ کرتا تو اتنی بربادی اور تباہی بر پا نہ ہوتی ہے ۔ خونینی واقعات ، تلاشیاں ، توڈ پھوڈ، نوجوانوں کے ساتھ ناانصافیاں اور دباؤ خوف وحراس کا ماحول پیدا کیا گیا جس کی وجہ سے نوجوان پود غیر یقینیت اور مایوسی کے شکار ہے ۔ افسپا کے تحت یہاں کے بے گناہ شہریوں کی ہلاکتیںکی جارہی ہے جو ناقابل برداشت نا قابل قبول ہے ۔ انہوں نے آج کے اس دن پر دنیا کے تمام امن پسند ممالک خصوصاً عالمی اور ملکی حقوق بشری کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ دنیا میں حقوق بشری کی پامالیوں کو روکنے کے لئے جنگی بنیادوں پراقدام کریںتاکہ معصوم اور بے گناہ لوگوں کا قتل عام روکا جائیں۔ انہوں نے کہا ریاست خصوصاً وادی میں آئے روز خونینی واقعات کے روکنے کے لئے مرکز کو اپنی سنجیدگی کا مظاہرہ کرناہوگاکیونکہ ظلم وستم ، جبر و اسبداد اور طاقت کا بے تحاشا استعمال کسی قوم یا ملک کو زیب نہیںدیتا ہے ۔ انہوں نے کہا ریاست میں امن لوٹ آنے کی واحد صورت یہی ہے کہ ریاست کے لوگوں کے ساتھ جو نا انصافیاں کی جارہی ہے ان پر روک لگایا جائے اور حقوق بشری کی پاسداری کر کے ریاست میں حالات پٹری پر لانے کے لئے اقدام کیا جائے اس کے ساتھ ساتھ اہل کشمیر کے رہنماؤں کے ساتھ مرکز نے جو وعدے کئے ہیں اور جن وعدوں کے تحت ریاست کے رشتے جوڈے گئے ہیں ان کو فلفور پورا کیا جائے اور ریاست کے لوگوں کو ان تمام آئینی اور جمہوری حقوق واپس کئے جائے جو بد قسمتی سے زورو زبردستی اور طاقت کے بل بوتے پر ہم سے چھینے گئے ہیں۔ اس موقع پر پارٹی کے کئی لیڈران بھی موجود تھے جنہوں نے آج کے دن کی اہمیت اور افادیت پرروشنی ڈالی اور کہا کہ مرحوم مفتی محمد سعید نے ہی جہاں فوج کو افسپا جیسے کالے قوانین سے لیس کر دیا اس کے ساتھ ساتھ مرحوم نے ایک گولی کا جواب سو گولی ، شوئٹ آئن سائٹ ، مکانوں کو زمین بوس کرنا بھی مرحوم کی دین ہے ۔ لیڈران نے کہا کہ قلم دوات والے انسانی حقوق کی پامالیوں کے مرتکب ثابت ہوئے کیونکہ 2014 سے 2018 تک وادی میں 18 ہزار جسمانی طور پر ناخیز بنائے، سینکڑوں ملت کی بیٹے اور بیٹیاں آنکھوں کی بسارت سے محروم کی گئی ۔
Comments are closed.