ہندوارہ میں اے آئی پی کازوردار احتجاج ، انجینئر رشید کا بابری مسجد کی فوری تعمیر نو کا مطالبہ

سرینگر/6دسمبر: بابری مسجد سانحہ کی چھبیسویں برسی کے موقعہ پر ہندوارہ میں آج اے آئی کی کی طرف سے زوردار احتجاجی جلوس نکالا گیا۔ پارٹی سربراہ انجینئر رشید کی سربراہی میں سینکڑوں لوگوں نے ہندوار ہ کے مین مارکیٹ میں فلک شگاف نعرے بلند کئے اور بابری مسجد کی فوری تعمیر نو کا مطالبہ کرتے ہوئے مین چوک ہندوارہ میں پہنچے۔ اس موقعہ پر انجینئر رشید نے اپنی زوردار تقریر میں بابری مسجد کے سانحہ کو بد ترین واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 6دسمبر کا دن ہندوستان کی تاریخ میں ہمیشہ سیاہ باب کے طور یاد کیا جائے گا ۔ انجینئر رشید نے کہا ’’خود کو دنیا کے سب سے بڑے سیکولر ملک کہلائے جانے کے دعویدار ہندوستان سے پوچھا جا سکتا ہے کہ آخر بابری مسجد مسمار کرنے والے ابھی بھی قانونی گرفت میں نہیں آ پایئے ہیں ۔ جہاں ایک طرف ہندوستان سیکولر ہونے کا دعویٰ کر رہا ہے وہاں ملک کی سیاست میں گائے اور رام مندر سب سے اہم مسئلے ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ خود ہندوستان کے لوگ ملک کو در پیش اصلی چلینجوں سے بھاگ کر صرف مذہبی انتہا پسندی کے شکنجوں میں پھنس گئے ہیں ۔ یہ بات ہر گز فراموش نہیں کی جا سکتی کہ بابری مسجد کو مسمار کرنے کے وقت جہاں مرکز میں نرسہما راؤ کی زیر قیادت کانگریس حکو مت بر سر اقتدار تھی وہاں یو پی میں کلیان سنگھ جیسا مجرمانہ ذہنیت رکھنے والا شخص حکمران تھا اور دونوں جماعتوں کی بابری مسجد کو مسمار کرنے والوں کے ساتھ پوری پوری ہمدردیاں تھیں ‘‘۔ انجینئر رشید نے کہا ’’وہ لوگ جو ہر وقت ہندوستان کی سالمیت اور یکجہتی کے خطرہ میں رہنے کی باتیں کرتے ہیں اصل حقائق سے کوسوں دور ہیں ۔ ان عناصر کو جاننا ہوگا کہ ہندوستان کی سالمیت کو نہ پاکستان سے خطرہ ہے اور نہ سید صلاح الدین ، کشمیری عسکریت پسندوں یا کسی اور سے خطرہ ہے بلکہ خود ہندو مذہبی جنونی ہندوستا ن کے مفادات کو ایک ایک کرکے زمین بوس کر رہے ہیں ۔ حد تو یہ ہے کہ ہندوستانی مسلمان زبان کھولنے سے بھی خوف محسوس کر رہا ہے اور اس کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ جس طرح یو پی میں اخلاق کے قتل کے واقعہ کی تفتیش کرنے والے پولیس افسر کو دن دھاڑے ہندو انتہا پسندوں نے ہلاک کر دیا اسے ثات ہوا کہ انتہا پسندی کا بھوت اب خود ہندوستانیوں کو ہی کھا رہا ہے ۔ کیپٹن عمر فیاض کی ہلاکت میں ملوث جنگجوؤں کو اسلامی دہشتگرد کہلانے والے مذہبی جنونیوں سے پوچھا جا سکتا ہے کہ اگر کشمیری مسلم دہشتگرد ہیں تو ہندوستان میں ہندو دہشتگردوں کو کون سا نام دیا جا سکتا ہے ‘‘۔ انجینئر رشید نے کہا کہ جہاں 26برس گذرنے کے بعد بابری مسجد کی جلد تعمیر ملکی ایجنڈا ہونا چاہئے تھا ، وہاں بد قسمتی سے ایک بار پھر رام مندر کی تعمیر ہی اصل مدا بنا ہوا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہندوستان کو مسلمانوں سے نہیں بلکہ اپنے ہی اکثریتی فرقہ کے مذہبی جنونیوں کا خطرہ درپیش ہے اور اگر انہیں بھر وقت لگام نہ دی جائے تو ہندوستان کی سالمیت کو بچا کے رکھنا بے حد نا ممکن ہوگا۔

Comments are closed.