ویڈیو: بینک ملازمین کا کارپوریٹ ہیڈ آفس سرینگر میں احتجاجی دھرنا ، فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ

 

سرینگر/29نومبر: قیام ادارہ سے کے بعد سے پہلی مرتبہ جموں و کشمیر بنک کے ملازمین نے آج ’’سیک ‘‘کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سرکاری سے یہ فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق جموں و کشمیر بنک کے قیام سے اب تک یہ پہلا موقع ہے جب بینک کے ملازمین نے سرکار کے کسی فیصلے کے خلاف احتجاج کیا ۔ اپنی نوعیت کے پہلے احتجاجی مظاہرین میں سینکڑوں بینک ملازمین نے شرکت کی ۔ یہ احتجاجی کال جموں و کشمیر بینک آفسرس فیڈریشن نے دی تھی جس کے تحت سینکڑوں بینک ملازمین نے کارپوریٹ بینک ہیڈ کوارٹر ایم اے روڑ پر سرکار ی کے اُس فیصلے کے خلاف احتجاج کیا جس میں سرکار نے بینک کو پبلک سیکٹر بنانے کا ذکر کیا ہے ۔ جموں و کشمیر بنک جو کہ ریاست کا واحد ایک ایسا ادارہ ہے جس سے لوگوں کے جذبات وابستہ ہیں اور اس بینک نے وقت وقت پر ریاست کو اقتصادی بحران سے باہر نکالنے میں مدد کی ۔ ریاستی گورنر ستیہ پال ملک کی جانب سے لئے گئے اس فیصلے کے خلاف بینک ملازمین کے ساتھ ساتھ ریاست جموں و کشمیر کی تجارتی انجمنوں اور مین سٹریم جماعتوں نے بھی سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے سرکار سے پر زور مطالبہ کیا کہ ’’سیک‘‘فیصلے کوفی الفور واپس لیا جائے ۔ مولانا آزاد روڑ سرینگر کے کارپوریٹ ہیڈکوارٹر پر جمع ملازمین کے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر تھے جن پر سیک کے فیصلے کو واپس لینے کے نعرے تحریر تھے۔احتجاجی ریلی میں خواتین ملازمین کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔ اس دوران کئی ملازمین نے سی این آئی سٹی رپورٹر سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ جموں و کشمیر بینک صرف ایک مالی ادارہ نہیں ہے بلکہ یہ ریاستی عوام کے دلوں کی دھڑکن بن چکی ہے جس نے وقت وقت پر ریاستی عوام کا ساتھ دیا۔ چاہئے گذشتہ تیس برسوں سے جاری کشیدہ حالات ہوں، ہلاکت خیز زلزلہ ہو یا تباہ کن سیلاب ہو جموں و کشمیر بینک کے ہمیشہ ریاستی عوام کا ساتھ دیا ۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ایک عوامی اثاثہ ہے جس کے خلاف کوئی بھی فیصلہ عوامی مفادات کے فیصلہ تصور کیا جائے گا۔

Comments are closed.