مسئلہ کشمیر سیاسی مسئلہ، فوجی کارروائی سے حل ہونے والا نہیں ، پاکستان کے ساتھ بات چیت لازمی
سرینگر/29نومبر: سابق ریاستی وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس مستقبل میں کسی دوسری جماعت سے اتحاد نہیں کرے گی ۔عظیم جامع اتحاد ریاست کی فلاح وبہبود اور بہتری کیلئے تھا۔ انہوں نے ریاستی گورنر کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دلی کے اشارے پر فیصلہ نہیں کیا جس اس بات کا عکاسی کرتا ہے کہ گورنر موصوف ریاست میں ایک جمہوری سرکار چاہتے ہیں ۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ریاست میں سابق سرکار و ں نے نوجوانوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا اور نہ ہی ان کے دکھ و درد کو سمجھا جس کی وجہ سے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان بندوق اُٹھانے پرمجبور ہورہے ہیں ۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اسلئے اس کے دائمی حل کیلئے پاکستانی کے ساتھ بات چیت کرنی لازمی ہے ۔ کرنٹ نیو ز آف انڈیا کے مطابق ریاست کے سابق وزیر وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے کاگزار صدر عمر عبداللہ نے حال میں کئے گئے عظیم اتحاد جس میں نیشنل کانفرنس، کانگریس اور پی ڈی پی شامل تھی کے بارے میں بتایا کہ یہ عظیم اتحاد ریاست کی بہتری ، عوامی کے جاں و مال کے تحتفظ کو یقینی بنانے عزت نفس بحال کرنے اور ریاست کا تشخص اور ملی بھائی چارہ کیلئے عمل میں لایا گیا تھا۔ تاہم ریاستی گورنر کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے کے نتیجے میں یہ عظیم کوئی فائدہ مند ثابت نہ ہوا۔ عمر عبداللہ نے آج نیوز ایٹین کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ نیشنل کانفرنس مستقبل میں کسی بھی جماعت کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گی اور جب یہاں حالات بہتر ہوں گے تو اسمبلی انتخابات میں اپنے بل پر میدان میں آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سجاد غنی لون کی قیادت میں جو سرکار بنتی ہو بی جے پی کی ہی سرکار ہوتی اور ریاستی گورنر ستیہ پال ملک نے جو اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا وہ قابل ستائش ہے کیوں کہ گورنر موصوف چاہتے ہیں کہ یہاں عوامی اور جمہوری سرکار جمہوری طریقہ کار سے بنے اور اسی لئے انہوں نے دلی کے اشارے پر فیصلہ نہیں کیا ۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ریاست کی سابق سرکاروں نے یہاں کے نوجوانوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا انہوں نے کہا کہ یہاں محض بے روزگاری کا مسئلہ نہیں ہے اگرایسا ہوتا تو ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان جو کشمیر یونیورسٹی میں ایک اچھے پوسٹ پر نوکری کرتا تھا بندوق اُٹھانے پر مجبور کیوں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی جانب سے بندوق اُٹھانے کا مسئلہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اور اس طرف خصوصی دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بندوق اور مار دھاڑ سے مسئلہ کشمیر حل ہونے والا نہیں ہے یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس کو سیاسی طور حل کرنے کیلئے دلی کو پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنی ہی چاہئے ۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ دلی سرکار کو کشمیر میں قیام امن کیلئے ٹھوس اقدامات اُٹھانے چاہئے جس کیلئے فوجی آپریشن ضروری نہیں ہے یہاں گذشتہ 30برسوں سے جنگجومخالف آپریشن جاری ہے اُس سے حاصل کیا ہوا ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے محرکات کی طرف دھیان دیا جائے جس وجہ سے یہاں کے نوجوان بندوق اُٹھانے پر مجبور ہورہے ہیں۔واضح رہے کہ ریاستی گورنر کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے کے بعد عمر عبداللہ نے آج پہلی بار ریاستی گورنر کے فیصلے کو صحیح اور بروقت قراردیا ۔
Comments are closed.