ویڈیو: چھترگام بڈگام میں شبانہ خونین معرکہ آرائی ،لشکر آپریشنل کمانڈر ساتھی سمیت جاں بحق ، تین فورسز اہلکار زخمی ،ایک ملی ٹینٹ فرار ہونے میں کامیاب

جھڑپ کے بعد بڈگام ، سرینگر اور جنوبی کشمیر کے بیشتر علاقوں میں ہڑتال ، فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں
درجنوں کیسوں میں انتہائی مطلوب لشکر کمانڈر نوید جھٹ اجمل قصاب نامی جنگجو گروپ کا کارکن تھا ،2012میں کشمیر پہنچا /پولیس

 

سرینگر/28نومبر/سی این آئی / گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران جنوب کے بعد وسطی ضلع بڈگام کے چھتر گام علاقے میں تیسری خونین معرکہ آرائی میں پولیس و فورسز کو انتہائی مطلوب اور لشکر آپریشنل کمانڈر نوید جھٹ اپنے ساتھی سمیت جاں بحق ہو گیا جبکہ جھڑپ کے مقام سے ملبے کے نیچے ایک جنگجو زندہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا ۔ طرفین کے مابین گولیوں کے تبادلے میں تین فوجی اہلکار زخمی ہو گئے ۔ اسی دوران لشکر کمانڈر کے جاں بحق ہونے کی خبر پھیلتے ہی بڈگام ، پلوامہ اور سرینگر کے کئی علاقے میں مکمل ہڑتال کے بیچ احتجاجی مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئی اور مشتعل مظاہرین اور فورسز کے مابین شدید پتھراؤ اور ٹیر گیس شیلنگ نتیجے میں کئی پولیس اہلکاروں سمیت درجوں افراد مضروب ہوئے ۔ بڈگام سے کرنٹ نیوز آف انڈیا نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ ضلع کے چھتر گام علاقے میں لشکر کمانڈر اور اس کے ساتھی کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد فوج کے 50آر آر ، سی آر پی ایف اور ایس او جی بڈگام نے علاقے کو منگل کی شام دیر گئے محاصرہ میں لیا ۔ اورتلاشی کارروائی کا سلسلہ شروع کیا۔ ذرائع کے مطابق علاقے میں اس وقت گولیو ں کی گن گرج سنائی دی جب درمیانی شب ایک رہائشی مکان میں محصور جنگجوؤں نے فرار ہونے کی کوشش کی اور فورسز پر اندھا دھند فائرنگ کی ۔ ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی فائرنگ میں تین فوجی اہلکار زخمی ہو گئے جن کو علاج و معالجہ کیلئے اسپتال منتقل کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق جھڑپ شروع ہونے کے ساتھ ہی فورسزاہلکاروں کی اضافی کمک طلب کی گئی تاکہ جنگجوؤں فرار ہونے کا موقعہ نہ ملے۔گاؤں کی طرف جانے والے تمام راستے بند کئے گئے اور علاقے کو چاروں طرف سے سخت گھیرے میں رکھا گیا۔ذرائع کے مطابق اندھیر چھا جانے کے نتیجے میں بدھ کی اعلیٰ صبح تک آپریشن ملتوی کیا گیا جس کے بعد بدھ کی اعلی الصبح اپریشن دوبارہ بحال کیا گیا ۔ جس دوران وہاں ایک مکان؂ محصور جنگجوؤں نے محاصرہ توڑنے کی کوشش میں گولیاں چلائیں جس کا فورسز نے بھی بھرپور جواب دیا۔ذرائع کے مطابق اس موقعے پر نزدیک ہی مورچہ زن فورسز اہلکاروں نے بھی اپنی بندوقوں کے دہانے کھول دئے اور جس کے نتیجے میں طرفین کے درمیان گولیوں کا تبادلہ ہواجو کچھ دیر تک جاری رہا۔ ذرائع کے مطابق طرفین کے مابین گولیوں کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا جس دوران فورسز نے رہائشی مکان کو بھی دھماکہ سے اُڑا دیا جبکہ فورسز اور جنگجوؤں کے مابین خونین معرکہ آرائی میں پولیس و فورسز کو انتہائی مطلوب لشکر آپریشنل کمانڈر نوید جھٹ اور اسکا ساتھی جاں بحق ہو گئے ۔ذرائع نے بتایا کہ دونوں جاں بحق جنگجوؤں سے اسلحہ و گولہ بارود بھی ضبط کیا گیا ہے جبکہ جھڑپ کے مقام سے ملبے کے نیچے دبے ایک اور جنگجو کو زندہ نکلا گیا جس کے بعد وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا ۔ چھتر گام جھڑپ میں لشکر کمانڈر نوید جھٹ کے جاں بحق ہونے کی خبر جونہی پھیل گئی تو ضلع بڈگام ، پلوامہ اور سرینگر کے بیشتر علاقوں میں مکمل ہڑتال ہوئی ۔ ضلع بڈگام کے مختلف علاقوں میں بڑی تعداد میں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے او رپولیس و فورسز پر سنگ باری شروع کی ۔تشدد پر اُتر آئی بھیڑ کو منتشر کرنے کیلئے پولیس و فورسز نے آنسو گیس کے گولے داغے ، پیلٹ گولیوں اور پیپر گیس کا بھی استعمال کیا تاہم صورتحال قابو سے باہر ہوگئی اور پولیس وفورسز نے سڑکوں پرنکل آنے والے نوجوانوں اور سنگ باری کرنے والوں کو منتشر کرنے کیلئے ہوا میں گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں پولیس و فورسز کی جانب سے گولیاں چلانے کے دوران مبینہ طور پر 9افراد شدید طور پر زخمی ہوئے ۔ جھڑپ کے بعد ضلع پلوامہ ، بڈگام اور سرینگر کے بیشتر علاقوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز ہوگئے اور پبلک و نجی ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب ہوگئی۔ مختلف کاموں کے سلسلے میں اپنے گھروں سے باہرنکلنے والے لوگ عجلت میں واپس اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔ادھر پولیس ترجمان کی طرف سے موصولہ بیان کے مطابق وسطی ضلع بڈگام کے کٹھ پورہ چھتر گام علاقے میں جنگجوؤں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس اور سیکورٹی فورسز نے جونہی تلاشی آپریشن شروع کیا اس دوران گاوں میں موجود جنگجوؤں نے حفاظتی عملے پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔ چنانچہ سیکورٹی فورسز نے بھی جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں دو جنگجوؤں ہلاک ہو گئے ۔ پولیس ترجمان کے مطابق مارے گئے جنگجوؤں میں سے ایک کی شناخت کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے کمانڈر نوید جھاٹ عرف ہانزلہ کے بطور ہوئی ہے جو پولیس وفورسزپر حملوں ، عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں اور دیگر تخریبی سرگرمیوں میں پیش پیش تھا۔ مہلوک جنگجو نو ید جھاٹ معروف صحافی شجات بخاری کے قتل میں بھی ملوث رہ چکاہے۔ یاد رہے کہ نوید جھاٹ عرف ہانزلہ پاکستان کے شہر ملتان میں پیدا ہوا اور اُس نے اجمل قصاب نامی جنگجو گروپ کے ساتھ پاکستان کے ایک مدرسہ میں اسلحہ کی تربیت حاصل کی۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق اکتوبر 2012میں نوید جھاٹ نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ سرحد پار کرکے وادی کشمیر پہنچا ۔ مہلوک جنگجو نوید جھاٹ کے خلاف سال 2012سے جرائم کی ایک لمبی فہرست موجود ہے۔ مئی 2013میں نوید جھاٹ نے ہی پلوامہ میں اے ایس آئی کا قتل کیا جبکہ اُس نے سیکورٹی فورسز پر کئی مرتبہ گرنیڈ حملے بھی کئے۔ اگست 2013میں مہلوک جنگجووءں نے آونیرہ شوپیاں میں سی آر پی ایف اہلکار کا قتل کیا جبکہ جنوبی کشمیر میں بینک ڈاکہ زنی کی کئی وارداتوں میں بھی نوید جھاٹ نامی شدت پسند پیش پیش تھا۔ مارچ 2014میں مہلوک نے کورٹ کمپلیکس پلوامہ میں حملہ کیا جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ شوپیاں میں اپریل 2014کو پیٹرولنگ پارٹی پر حملے میں بھی مہلوک جنگجو ہی ملوث تھا جس میں کئی عام شہری زخمی ہوئے تھے جن میں سے بعد میں پرزائڈنگ آفیسر ضیا الحق وانی جاں بحق ہوا۔ جون 2014میں بونہ گام شوپیاں میں پولیس پارٹی پر حملے میں بھی نوید جھاٹ ملوث تھا جس میں کئی عام شہری اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ جون 2014میں ہی پولیس نے نوید جھاٹ کو گرفتار کیا تاہم فروری 2018میں مذکورہ جنگجوؤں کو طبی معائنہ کیلئے صدر اسپتال سرینگر لے جایا گیا جس دوران اسپتال میں گولیوں کا تبادلہ ہوا اور نوید جھاٹ نے راہِ فرار اختیار کی۔ صدر اسپتال سرینگر میں فائرنگ کے اس واقعے میں دو پولیس اہلکار ازجاں ہوئے تھے۔ ترجمان کے مطابق مہلوک جنگجو نوید جھاٹ کے خلاف تھانہ کوٹھی باغ سرینگر میں ایک ایف آئی آر زیر نمبر 51/2018کے تحت معروف صحافی شجاعت بخاری اور اُن کے دو محافظوں کی ہلاکت کے سلسلے میں کیس درج ہے اور اس سلسلے میں مزید تحقیقات جاری ہے ۔ ثبوت و شواہد کے بنا پر مہلوک جنگجو د نوید جھاٹ اور اُس کے تین ساتھیوں کو اشتہاری ملزم بھی قرار دیا گیا تھا۔ جھڑپ کی جگہ اسلحہ وگولہ بارود اور قابلِ اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا۔ پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی۔ چونکہ نوید جھاٹ پاکستان کا رہائشی ہے اس لئے قواعد و ضابط کے تحت مرکزی حکومت نعش کی حوالگی کیلئے پاکستان کو آگاہ کرئے گی ۔ عوام الناس سے ایک بار پھر التماس ہے کہ وہ جھڑپ کی جگہ جانے سے گریز کریں کیونکہ وہاں پر ممکنہ بارودی مواد موجود ہونے کے باعث خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔لوگوں سے گذارش کی جاتی ہے کہ وہ پولیس کے ساتھ اس سلسلے میں تعاون کریں اور جب تک جھڑپ کی جگہ کو صاف کرکے محفوظ قرار نہ دیا جائے تب تک تصادم کی جگہ جانے سے اجتناب کیا جائے۔

 

Comments are closed.