ہندوستان اور پاکستان تنازعہ کشمیر انسانیت کی بنیاد پر حل کرنا چاہئے
سرینگر/26نومبر: سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کرتار پور اقدام پراطمنان کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کرتار پور جیسے اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے ۔ ہندوستان اور پاکستان کے مابین کشیدگی کے بیچ ہندوستانی سکھوں کیلئے پاکستان تک رسائی آسان بنانے کیلئے اقدامات اُٹھانا قابل سرہنا ہے ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق گرداس پور میں پاکستان کے ساتھ ملنے والی سرحد پر پاکستانی علاقہ ڈیرہ بابانانک کرتار پور صاحب پر راستہ کھول دیا گیا ہے ۔ اس اقدام کی سراہنا کرتے ہوئے ریاست جموں و کشمیر کی سابق وزیر علیٰ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہاکہ ہندوستان اور پاکستان کے مابین جاری خارجی سطح پر کشیدگی کے باوجود بھی یہ اقدام اُٹھانا قابل سراہنا ہے تاہم اسی طرح مسئلہ کشمیر کو بھی انسانی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے بھی اقدمات اُٹھائے جانے چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں جاری خون خرابہ کوبند کرنے کیلئے دونوں ممالک کو انسانی بنیادوں پر کشیدگی اور اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر تنازعہ کے حل کیلئے اقدامات اُٹھانے چاہئے ۔یاد رہے کہ گرداس پور میں پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی سرحد پر ڈیرہ بابا نانک کرتارپور صاحب کوریڈور کی تعمیر کا سنگھ بنیاد بھارت کے نائب صدر وینکیھ نیدو اور یونین ٹرانسپورٹ وزیر نیتن گدکاری، یونین وزیر فوڈ ہرسمرت کور بادل اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ امرندر سنگھ نے ایک مشترکہ تقریب کے دوران رکھا۔ْخیال رہے کہ کرتارپور پنجاب کے علاقے گرداس پور میں ڈیرہ بابا نانک سے تقریباً 4 کلومیٹر دور ہے، جسے 1522 میں سکھ گرو نے قائم کیا تھا اور یہاں پہلا گردوارہ کرتارپور صاحب قائم کیا گیا تھا جبکہ کہا جاتا ہے کہ یہاں بابا گرونانک کا انتقال ہوا تھا۔ 22 نومبر کو بھارتی حکومت نے پاکستان کی جانب سے کرتارپور کی سرحد کھولنے کی پیشکش کو قبول کرلیا تھا جبکہ بھارتی کابینہ نے سرحد کھولنے سے متعلق منظوری بھی دے تھی۔اس دوران پاکستانی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پاکستان نے پہلے ہی بھارتی حکومت کو بتا دیا تھا کہ وہ گرو نانک صاحب کے 550ویں یومِ پیدائش کے موقع پر کرتارپور سرحد کھولنے کا فیصلہ کرچکا ہے۔اس اقدام پر محبوبہ مفتی نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے کرتار پور جیسے اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے ۔
Comments are closed.