وی ایچ پی اور شیوسینا کی تقریبات سے پہلے مقدمہ کے فریقین کا احساس
فیض آباد : مجوزہ وی ایچ پی اور شیوسینا کے ایودھیا میں عام جلسوں سے قبل تین مسلم رام جنم بھومی۔ بابری مسجد ملکیت مقدمہ کے فریقین نے دعویٰ کیا ہیکہ ان کی برادری کے ارکان عدم تحفظ کے احساس کا شکار ہیں اور شہر سے نقل مقام کرنے پر غور کررہے ہیں۔ وی ایچ پی کا منصوبہ 25 نومبر کو ایودھیا میں سن سمیلن منعقد کرنے کا ہے۔ اس کے بعد شیوسینا کے زبردست جلسہ عام سے شیوسینا کے صدر حاضرین سے خطاب کریں گے۔ وہ یہاں پر جلسہ سے ایک دن قبل پہنچیں گے اور 100 سے زیادہ ہندو سنتوں کو تہنیت پیش کریں گے۔ دائیں بازو کی دو ہندو تنظیموں نے دعویٰ کیا ہیکہ ان کے لاکھوں کارکن اور رام بھکت ان جلسوں میں شرکت کیلئے ایودھیا پہنچیں گے۔ تین مسلم فریقین نے جو ایودھیا اراضی تنازعہ کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔ اقبال انصاری، حاجی محبوب اور محمد عمر نے دعویٰ کیا ہیکہ ان کی برادری کے ارکان خوف اور اندیشوں کا شکار ہیں۔ انہیں اپنی جان کا خطرہ محسوس ہورہا ہے چنانچہ حکومت کو چاہئے کہ ان کو تحفظ فراہم کرے۔ مسلمانوں کے اندیشوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے شہر فیض آباد کے سپرنٹنڈنٹ پولیس انیل کمار سنگھ نے تیقن دیا کہ انہیں مکمل تحفظ اور صیانت ان کی جانوں اور جائیدادوں کو فراہم کیا جائے گا۔ کسی کو بھی کسی بھی چیز سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ان دنوں جبکہ مجوزہ جلسے منعقد کئے جائیں گے، وسیع تر حفاظتی انتظامات کئے جارہے ہیں۔ انصاری نے مسلمانوں کے اندیشے ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جیسے جیسے وی ایچ پی اور شیوسینا کے کارکن کثیر تعداد میں ایودھیا پہنچ رہے ہیں، مسلم برادری عدم تحفظ کا احساس کا شکار ہورہی ہے اور ممکن ہیکہ وہ ایودھیا سے نقل مقام کرے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت خصوصی فورسیس ان کی جان اور مال کے تحفظ کیلئے تعینات کریں کیونکہ انہیں وی ایچ پی اور شیوسینا کارکنوں سے جان و مال کو خطرہ محسوس ہورہا ہے۔ وہ اپنے خفیہ ایجنڈہ پر عمل کرتے ہوئے ان پر حملے کرسکتے ہیں۔ (سیاست)
Comments are closed.