سرحدوں پر جنگ بندی خلاف ورزیوں اور فورسز اہلکاروں پر حملوں سے پاکستان کو کچھ حاصل نہیں ہوگا
سرینگر/10نومبر: پڑوسی ممالک کے ساتھ پُر امن ماحول میں مذاکرات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی وزیر دفاع نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کردیا کہ تشدد اور بات چیت ایک ساتھ نہیں چل سکتے ہیں تاہم مناسب ماحول کو تیار کرنے کیلئے نتیجہ خیز مذاکرات کی امید کی جاسکتی ہے ۔سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق نئی دہلی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مرکزی وزیردفاع نرملا سیتا رامن کا کہنا تھاکہ بھارت اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات کی حامی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہو یا بنگلہ دیش یا چین ہو سبھی ممالک کو بھارت کی خودمختاری کا احساس کرکے ہی بات چیت کیلئے ماحول سازگار کرنا ہوگا تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ مذاکرات اور تشدد ایک ساتھ چل نہیں سکتے اور نہ ہی مذاکرات تشدد آمیز ماحول میں کئے جاسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں پر مسلسل دراندازی کرکے ہمارے فوجیوں اور سیکورٹی فورسز یا پولیس پارٹیوں یا عام لوگوں کو نشانہ بناتے اور فدائین حملے کرکے درپردہ جنگ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی کارستانی ہے کیونکہ وہ یہ نہیں چاہتے کہ دو ملکوں کے درمیان بہترین دوستانہ ماحول قائم ہوسکے ۔انہوں نے کہا کہ ایسی کارروائیوں سے پاکستان کو کچھ حاصل نہیں ہونے والا اوریہ کارروائی بزدلانہ حرکات ہے ۔رامن نے کہا کہ پاکستان کو پہلے ان درپردہ حملوں کو روک کر ماحول کو سازگار بناکر پھر بات چیت ہوسکتی ہے ورنہ بھارت اتنا کمزور نہیں کہ وہ دیکھتا رہے ،ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دے سکتے ہیں مگر تببھی ہم صبر سے کا م لیتے ہیں ۔انہوں نے کہا بھارت ایسے کاموں میں سنجیدہ ہے کہ مسائل کو ایڈریس کیا جائے کیونکہ ہم اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ امن مذاکرات کو جارے رکھنے کیلئے تیار ہیں ۔پڑوسی ممالک سے بھی مثبت ردعمل ملنا لازمی ہے ۔بھارت پاکستان کے ساتھ بھی ایک نئے دور کا آغاز چاہتا ہے کہ دونوں ممالک کو نہایت ہی نیک نیتی اور سنجیدگی سے قدم اٹھانے ہونگے مزید ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے پہلے بات چیت کو راستے کو ہی اپنایا جائے تاکہ صورتحال کو بہتر بنایا جاسکے۔
Comments are closed.