حالات کو افہام و تفہیم سے سدھارنا مرکز اور گورنر انتظامیہ کی اولین ترجیح ہونی چاہئے
سرینگر/10نومبر: جنوبی کشمیر کی جانب خصوصی توجہ دیکر حالات کو افہام و تفہیم کے ذریعے پٹری پر لانا موجودہ گورنر انتظامیہ کی اولین ترجیح ہونی چاہئے کیونکہ گذشتہ4برس کے دوران وادی خصوصاً جنوبی کشمیر کے پلوامہ، کولگام، اسلام آباد اورشوپیان اضلاع پُرآشوب دور سے گزر رہے ہیں، چاروں طرف خوف و دہشت کا ماحول ہے، کریک ڈاؤن، بے تحاشہ گرفتاریاں، ماردھارڈ، توڑ پھوڑ، ظلم و تشدد،انکاؤنٹر اور مکانوں کو زمین بوس کرنا روز کا معمول بن کر رہا گیا ہے۔سی این آئی کو موصولہ بیان کے مطابق ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کی سینئر لیڈر و سابق وزیر سکینہ ایتو نے آج ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست خصوصاً وادی کشمیر کے حالات کو اُسی وقت آگ لگنے کا اندیشہ ظاہر ہوگیا تھا جب پی ڈی پی نے عوامی منڈیٹ کے برعکس جاکر بھاجپا کیساتھ ہاتھ ملایا اور لوگوں کے جذبات، احساسات اور اُمنگوں کو زبردست ٹھیس پہنچائی۔ اس کے بعد پی ڈی پی نے مخلوط حکومت کی کمان سنبھال کر مرکزی بھاجپا کی سخت گیر پالیسی کو من و عن یہاں لاگو کیا جس کی وجہ سے لوگ سسٹم سے دور اور نوجوان پشت بہ دیوار ہوئے گئے۔ اسی سخت گیر پالیسی کا ہی نتیجہ ہے کہ گذشتہ چند برسوں سے یہاں ملی ٹنسی کا گراف آسمان چھو گیا اور پڑھے لکھے نوجوان اپنا روشن مستقبل چھوڑ کر ہتھیار اُٹھانے لگے۔ سکینہ ایتو نے کہا کہ سابق پی ڈی پی حکومت کی سخت کی پالیسی میں جنوبی کشمیر سب سے زیادہ متاثر ہوا اور آج یہاں ہرسو خوف و دہشت ہے اور لوگ اپنے گھروں میں بھی عدم تحفظ کے شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالات کو سدھارنے کیلئے اگر بروقت اور کارگر اقدامات نہیں اُٹھائے گئے تو شائد پھر بہت دیر ہوجائیگی۔ مرکزی سرکار کو بھی حالات کی سنجیدگی کو دیکھ کر کوئی لائحہ عمل تیار کرکے جموں وکشمیر میں دیرپا امن کیلئے تمام متعلقین کیلئے بات چیت کرنی چاہئے۔ اُن کا کہنا تھا کہ گذشتہ 4برسوں کے دوران لوگوں نے بے انتہا مظالم سہے ، یہ سلسلہ فوری طور پر بند ہونا چاہئے۔ گورنر انتظامیہ کو فورسز کی لگام کسنے کیلئے فوری اقدامات اُٹھانے چاہئیں۔
Comments are closed.